Maktaba Wahhabi

123 - 413
ہے کہ اس اجماع سے ان کا مقصد تین رکعت وتر ایک سلام سے پڑھنے کے جواز پر اجماع ہے۔ پھر انھوں نے علامہ ابن المنذر رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ ایک وتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، حضرت ابو بکر عمر، عثمان عبد اللہ بن عمر، سعدبن مالک ،زید بن ثابت ،ابن عباس، معاویہ، ابوموسی اشعری، عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے۔ معاذ رضی اللہ عنہ قاری ایک وتر پڑھاتے تھے اور ان کے پیچھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہوتے کسی نے بھی ان پر انکار نہیں کیا۔۔۔۔۔الخ پھر فرماتے ہیں: ’ ولا یظن بالحسن البصری أنہ یخفی عنہ مثل ھذا الخلاف‘ اور یہ گمان نہیں کیا جا سکتا کہ حسن بصری پر اس جیسا اختلاف مخفی ہو۔ [1] اس لیے حضرت حسن بصری کی طرف اس قسم کے اجماع کی نسبت عمروبن عبید جیسے متروک اور متھم بالکذب کی کارستانی ہی ہو سکتی ہے۔ بلکہ شیخ محمد عوامہ،جن کا حنفیت میں تصلب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، نے بھی ابن ابی شیبہ کے حاشیہ میں کہا ہے: ((عمرو ھو ابن عبید القدری المتھم والحسن أجل من أن یدعی ھذا الاجماع)) ’’یہ عمرو ابن عبیدقدری متھم بالکذب ہے اور حسن بصری بہت بلند ہیں کہ وہ اس جیسے اجماع کا دعوی کریں۔‘‘[2] ہماری ان گزارشات سے عمروبن عبید ، استاد امام ابو حنیفہ کی پوزیشن ، اور اس کے دفاع میں عثمانی صاحب کی بے اصولی واضح ہوجاتی ہے۔ فاعتبروایا اولی الابصار عطاء بن عجلان امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ میں ایک نام نامی عطاء بن عجلان بصری کا بھی ہے۔ علامہ الخوارزمی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے مسانید میں اس سے روایت ہے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخ میں
Flag Counter