Maktaba Wahhabi

314 - 413
کرتی اور بڑی مہمان نواز تھی۔ اس کی ایک اور حدیث ہے جسے ابن ماجہ نے شہر بن حوشب کے طریق سے ام شریک رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے ۔‘‘ اس کے بعد جنازہ میں فاتحہ پڑھنے کی یہی روایت ذکر کی ہے۔ یہی بات حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے النکت الظراف[1] میں کہی ہے کہ ابن ماجہ کی روایت میں ام شریک رضی اللہ عنہا انصاریہ وہی ہے جس کا ذکر خیر مسلم کی روایت میں ہے۔بلکہ علامہ المزی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی کو العامریہ الانصاریہ قرار دیا ہے جیسا کہ تحفۃ الاشراف [2] اور تہذیب الکمال[3] میں ہے اور ابن ماجہ کے علاوہ بخاری ،مسلم، نسائی اور ترمذی کی طرف اس کی روایات کا اشارہ کیا ہے۔اب انصاف شرط ہے کہ کیا اس ام شریک رضی اللہ عنہا کو مجہولہ کہا جا سکتا ہے؟ اگر مولانا موصوف اس تفصیل کو ملحوظ خاطر رکھتے تو کم از کم اسے مجہولہ کہہ کر اس کی روایت کا استخفاف نہ کرتے، لیکن ہمارے نزدیک اصل علت اس کا مجہولہ یا غیر مجہولہ ہونانہیں،بلکہ اس کی روایت کا ان کے مسلک کے خلاف ہونا ہے۔ یہ کیا انصاف ہے کہ خیر القرون کے مستور، مجہول اور مبھم بلکہ تبع تابعین کی معلقات ومنقطعات تو مقبول ہوں،مگر ام شریک رضی اللہ عنہا صحابیہ ہونے کے باوجود مجہولہ ہو اور اس کی روایت غیر مقبول ہو؟ خیر القرون کے مستورومجہول راوی اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ خیر القرون کے مستور اور مجہول راویوں کے بارے میں مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے جو حنفی موقف بیان کیا ہے۔ اس کی ضروری تفصیل آپ پڑھ آئے ہیں۔ نیز اس میں امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کو امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا متبع قرار دینے کی حقیقت بھی معلوم کر آئے ہیں۔مگر یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ کیا یہی موقف امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ہے؟ قطعاً نہیں۔ کیونکہ انھوں نے زید بن عیاش کو مجہول قرار دیا ہے اور وہ تابعی ہیں، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے
Flag Counter