Maktaba Wahhabi

184 - 413
کے بے بنیاد اثر سے ان کا استدلال چہ معنیٰ دارد؟ اس لیے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اثر کے سہارے یہ تمام باتیں بے بنیاد ہیں۔ کوئی ایک بات بھی حقیقت پر پوری اترتی نظر نہیں آتی۔ اس کے برعکس دیکھئے علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ المحلی[1] میں فرماتے ہیں کہ نمازی پر فرض ہے کہ جب سجدے کو جائے تو زمین پر پہلے ہاتھ رکھے۔اس دعویٰ پر وہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔ مگر مولانا عثمانی اس حدیث کو حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے معلول ،منقطع اور مضطرب المتن ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ [2] اورعلامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے استدلال کے باوجود اسے صحیح تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اصول کہاں ہے؟ ممکن ہے کہ کسی کے ذہن میں یہ سوال ابھرے ایک حدیث ایک محدث کے نزدیک صحیح دوسرے محدث کے اجتہاد میں معلول اور ضعیف ہوتی ہے۔ اور جو استدلال کرے اس کے نزدیک صحیح ہوتی ہے۔ بجا فرمایا ایسا ہوتا ہے مگر یہ کیا انصاف ہوا کہ کسی کا استدلال موافق آئے تو وہ قاعدہ ٹھہرے اور اگر خلاف آئے تو حرف شکایت شروع کر دیا جائے۔ تلک إذا قسمۃ ضیزی انھی کے نزدیک نہیں بلکہ خود مولاناصاحب بھی اسے حسن یا صحیح کہتے ہیں جیسا کہ اعلاء السنن[3] کے حوالے سے ہم ذکرکر آئے ہیں اسی طرح علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ مقتدی کے لیے فاتحہ پڑھنے پر مکحول عن محمود عن عبادۃ کی حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔[4] نافع بن محمود کو ثقہ اور اس کی روایت سے بھی استدلال کرتے ہیں۔[5] مگر مولانا عثمانی اور ان کے ہمنوا انھیں صحیح ماننے کے لیے تیار نہیں ۔اصول کہاں ہے؟ علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ کا سکوت مولانا عثمانی صاحب کا ایک یہ اصول بھی دیکھئے کہ
Flag Counter