Maktaba Wahhabi

384 - 413
یہاں نہ اس مسئلہ کی وضاحت مقصود ہے اور نہ ہی ان روایات پر بحث، ہم نے تو یہ عرض کرنا ہے کہ مولانا مرحوم نے علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کی ادھوری عبارت اور ادھورا موقف ذکرکرنے میں جو بے رحمانہ انداز اختیار کیا ہے وہ ان کے شایان شان نہیں۔مگر مذہب کی تائید ان کی مجبوری ہے۔ علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کا مفصل موقف السیل الجرار[1] میں دیکھا جاسکتا ہے جس میں انھوں نے واشگاف الفاظ میں فرمایا ہے کہ: صحیحین مین تین چادروں میں ہی کفن کا ذکر ہے اور اس کے خلاف روایات ثابت نہیں نہ ہی وہ معارضے کے قابل ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اعتراض اوپر ہم محترمہ ام شریک انصاریہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کا تبصرہ نقل کر آئے ہیں کہ وہ مجھولہ ہے۔ تاکہ ان کی روایت سے جان بخشی کی راہ نکل آئے۔ آئیے اب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا صدیقہ کی ایک روایت کے بارے میں حضرت مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے خطرات وخدشات بھی ملاحظہ فرمالیجئے۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چادروں میں کفنایا گیا۔ اس میں نہ قمیص تھی نہ ہی عمامہ۔ یہ روایت بخاری[2] مسلم اور دیگر کتب احادیث میں ہے۔ احناف چونکہ کفن میں قمیص کوشامل کرتے ہیں اور اسے افضل سمجھتے ہیں، اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت ان کے موقف کے خلاف ہے۔ علامہ زیلعی نے بھی فرمایا ہے: ’والحدیث حجۃ علی أصحابنا فی عدم القمیص[3] ’’یہ حدیث قمیص نہ ہونے میں ہمارے اصحاب (احناف) پر حجت ہے۔ احناف بشمول مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ اس کے برعکس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں قمیص کے ثبوت میں جو روایات پیش کرتے ہیں ،ان پر بحث ہمارے موضوع سے خارج ہے ، ورنہ ہم عرض کرتے کہ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حوالے سے کیا گل
Flag Counter