Maktaba Wahhabi

170 - 413
یہ روایت عن سے ذکر کی ہے مگر ساتھ ہی اشارہ کیا ہے ’من روایۃ زبان بن فائد‘ کہ مسند احمد اور طبرانی میں یہ زبان بن فائد سے مروی ہے ۔ان کے نزدیک زبان بن فائد مختلف فیہ راوی تھا اس لیے انھوں نے اسے ’’عن‘‘ سے ذکر کیا۔ مگر مولانا صاحب نے تو اس اختلاف کی طرف اشارہ ہی مناسب نہیں سمجھا۔ زبان بن فائد عن سھل عن ابیہ معاذ کے اس سلسلہ سند پر مفصل بحث گزر چکی ہے کہ یہ ضعیف بلکہ منکر ہے۔ جس کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔ مولانا موصوف نے دیگر اور بھی کئی مقامات پر اسی اصول کا سہارا لیا ہے مگر ہم انھی چند مثالوں کی وضاحت پر اکتفاء کرتے ہیں جنھیں مولانا عثمانی مرحوم ہی نے پیش کیا ہے جس سے یہ بات نصف النہار کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ کا ’’عن‘‘ سے روایت ذکر کرنا اس روایت کے صحیح یا حسن ہونے کو مستلزم نہیں ۔ امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا استدلال حضرت مولانا عثمانی مرحوم نے قواعد علوم الحدیث میں ذکر کیا ہے مجتہدکسی حدیث سے استدلال کرے تو یہ اس حدیث کے صحیح ہونے کی دلیل ہے۔ اس اصول کا تجزیہ تو ہم پہلے پیش کر چکے ہیں،اسی ضمن میں انھوں نے فتح الباری سے یہ الفاظ نقل کیے ہیں کہ ’أخرجہ ابن حزم محتجاً بہ[1] ’’کہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے استدلال کرتے ہوئے اس کی تخریج کی ہے۔‘‘بلکہ اسی عبارت کو اعلاء السنن [2] میں ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’فھو صحیح أو حسن‘ ’’لہٰذا یہ صحیح ہے یا حسن ہے۔‘‘ اسی طرح اعلاء السنن میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اثر المحلیٰ لا بن حزم سے نقل کر کے مولانا موصوف نے فرمایا ہے: ((واحتجاج المحدث الجلیل کا بن حزم بحدیث تصحیح لہ کما
Flag Counter