Maktaba Wahhabi

192 - 413
کہ یہی حسن ظن اور یہی اعتماد علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ پر ان کے ’رجالہ رجال الصحیح‘ کہنے پر کیوں نہیں؟ وہاں تو حضرت مکمل سند کا سوال اٹھاتے ہیں۔ اس لیے کہ وہ روایت مسلک کے خلاف تھی اور یہاں صرف سکوت سے راویوں کو ثقہ تسلیم کر لیا جاتا ہے کہ یہ روایت مسلک کی مؤید ہے۔ بتلائیے یہ دورخی کیوں ہے؟ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کی تحسین مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کسی حدیث کو قابلِ عمل بنانے کے لیے ’’الجامع الصغیر‘‘ میں علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا اس پر ’’حسن‘‘ کی علامت لگا دینے کو ہی بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔ چنانچہ ’باب الانحراف بعد السلامالخ کے تحت حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر کی ہے۔ جس کے الفاظ ہیں: ((عجلوا الرکعتین بعد المغرب فانھما ترفعان مع المکتوبۃ‘ رواہ ابن نصر، ورمز فی الجامع الصغیر لتحسینہ)) [1] ’’مغرب کے بعد کی دورکعتیں پڑھنے میں جلدی کرو، کیونکہ یہ فرض نماز کے ساتھ ہی اٹھا لی جاتی ہیں، اسے محمد بن نصر نے روایت کیا ہے اور جامع الصغیر میں اس کے حسن ہونے کی علامت ہے۔‘‘ اس روایت سے یہ استدلال ہے کہ نمازِ مغرب کے بعد کی سنتیں جلدی پڑھنا مستحب ہے بلکہ اس کے لیے مصنف عبد الرزاق سے ایک مرسل روایت بھی ذکر کی ہے کہ جس نے نمازِ مغرب کے بعد کلام کرنے سے پہلے دورکعتیں پڑھیں وہ علیین میں لکھ دی جائیں گی۔ اسی طرح ’ باب وجوب اتیان الجماعۃ فی المسجدالخ میں حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث کے بارے میں فرمایا گیا ہے: ’حسنہ فی الجامع الصغیر
Flag Counter