Maktaba Wahhabi

117 - 413
عمروبن عبید حضرت امام صاحب کے اساتذہ میں ایک ابو عثمان عمروبن عبید بن باب بھی ہیں۔[1] یہ اپنے زہد کے باوجود معتزلہ کے بانیوں میں سے تھاقدری اور اس کا داعی تھا اور کذاب ومتروک تھا۔ چنانچہ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ اور فلاس رحمۃ اللہ علیہ نے متروک ، امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے ’ لایکتب حدیثہ، لیس بشيء ‘ علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی لیس بشیء کہا ہے ، امام ایوب، حسن ابن عون ، سلیمان تیمی، یونس اور حمید رحمۃ اللہ علیہم نے کہا ہے کہ وہ جھوٹ بولتا تھا وہ اس کی مذمت کرتے اور لوگوں کو اس سے روکتے تھے۔ ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وہ صحابہ کو گالی دیتا، حدیث میں وھما جھوٹ بولتا ،بلکہ کہتا تھا کہ اگر حضرت علی، عثمان، طلحہ اورزبیر رضی اللہ عنہم میرے پاس ایک تسمہ کے بارے میں گواہی دیں تو میں ان کی تسمہ کے بارے میں بھی شہادت قبول نہیں کروں گا۔ حماد کہتے ہیں: میں نے دیکھا سب لوگ جمعہ کی نماز بیت اللہ کی طرف منہ کر کے پڑھتے تھے اور عمرو بن عبید مشرق کی طرف، قبلہ سے منہ موڑے ہوئے نماز پڑھ رہا ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وہ اس لائق نہیں کہ اس سے حدیث بیان کی جائے، یونس بن عبید فرماتے ہیں: وہ حدیث بیان کرنے میں جھوٹ بولتاہے اور حسن رحمۃ اللہ علیہ پر بھی جھوٹ بولتا ہے۔ عوف رحمۃ اللہ علیہ بھی فرماتے ہیں: وہ حسن رحمۃ اللہ علیہ پر جھوٹ بولتا ہے، امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے دو حدیثیں لیں، پھر اسے ترک کر دیا۔ ابن سعد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’لیس بشيء فی الحدیث‘ حدیث میں وہ کچھ نہیں۔ ایسا عیار تھا کہ جب اس سے کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو کہتا’’حسن کا یہ قول ہے‘‘اور یہ تاثر دیتا کہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے یوں کہا ہے۔ حسن رحمۃ اللہ علیہ کا نام لیکر اس نے کہا کہ وہ کہتے ہیں نبیذ سے نشہ آئے تو اس کو کوڑے نہ مارے جائیں، ایوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس نے جھوٹ بولامیں نے خود سنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے
Flag Counter