Maktaba Wahhabi

195 - 413
وہ بہت بڑا ظالم ہے) امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے لیس بشيء، اور کذاب کہا ۔ امام ابو حاتم ،امام عمروبن علی، امام مسلم، نسائی، ابن خراش، دارقطنی اور ابوداود رحمۃ اللہ علیہم نے اسے متروک کہا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے سکتواعنہ، [1] حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کوئی توثیق وتوصیف کا کلمہ اس کے بارے میں نقل نہیں کیا اور خود تقریب[2] میں کہا ہے۔ ’کذبوہ‘ ’’کہ محدثین نے اسے جھوٹا کہا ہے۔‘‘ رہا اس کا استاد زید العمی تو وہ متکلم فیہ ہے ۔حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کا تو فیصلہ یہ ہے کہ وہ ضعیف ہے۔[3] اس لیے یہ روایت سخت ضعیف اور ثابت نہیں۔ مگر افسوس کہ بلادلیل وثبوت اس کو علامہ سیوطی حسن سمجھتے ہیں۔ اسی طرح حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کی روایت بھی سخت ضعیف ہے۔ جیسا کہ پہلے امام منذری رحمۃ اللہ علیہ کے اسلوب روایت پر بحث کے ضمن میں اس پر بحث گزر چکی ہے۔ اس کے برعکس دیکھئے کہ مولانا عثمانی نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے ایک روایت ’من صلی مکتوبۃ أوسبحۃ فلیقرأ بأم القرآن، الحدیث‘ کنز العمال سے نقل کی ہے۔ اور یہ بھی فرمایا ہے کہ ’حسنہ السیوطی‘ ’’کہ اسے سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن کہا ہے۔‘‘ یہ چونکہ ان کے مسلک کے منافی تھی اس لیے مولانا موصوف نے اس کی سند کے راوی المثنی بن الصباح پر سخت جرح کی ہے اور بالآخر فرمایا ہے کہ یہ حدیث مرفوعاً صحیح نہیں۔[4] بتلائیے قاعدہ کہاں گیا؟ اور یہ قاعدہ مسلک کی موافقت میں ہی قبول کیوں ہے؟ حافظ ضیاء مقدسی رحمۃ اللہ علیہ اور المختارۃ مولانا عثمانی نے یہ اصول بھی اختیار کیا ہے کہ جس روایت کو حافظ ضیاء الدین ابو عبد اللہ محمد بن عبد الواحد مقدسی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب’’ الأحادیث المختارۃ‘‘میں ذکر کریں وہ صحیح ہوتی ہے کیونکہ اس کتاب کی تمام احادیث ان کے نزدیک صحیح ہیں۔ چنانچہ کتاب الصلاۃ میں باب
Flag Counter