Maktaba Wahhabi

96 - 413
اس میں کیا نظر ہے سردست اس سے یہاں بحث نہیں ۔ ہمیں یہاں یہ عرض کرنا ہے کہ علامہ عراقی کا صرف سکوت تو راویوں کے ثقہ ہونے کی دلیل بن جائے مگر وہ سند کو حسن بھی کہیں تو اس کے باوجود وہ معلول ٹھہرے۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شیوخ: مولانا عثمانی ’’محمد بن عبیداللہ العرزمی‘‘ کی توثیق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: کہ وہ ہمارے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استاد ہیں اور’شیوخہ ثقات عندنا‘ ’’ان کے شیوخ ہمارے نزدیک ثقہ ہیں۔‘‘[1] اسی طرح ابان بن ابی عیاش کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ محدثین نے تو اس پر بڑا کلام کیا ہے لیکن وہ ہمارے امام کے استاد ہیں اور ہم نے مقدمہ میں ذکر کیا ہے کہ ان کے شیوخ ہمارے نزدیک ثقہ ہیں۔ [2] بلکہ ایک مقام پر ’ابو حنیفۃ أخبرنی رجل عن الحسن عن عمر بن الخطاب‘ کی سند سے ایک اثر نقل کرنے کے بعد ارشاد ہوتا ہے یہ سند مرسل ہے لیکن امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل حسن ہیں۔ ((ولا یضرجھالۃ شیخ الإمام فإنہ احتج بروایتہ، واحتجاجہ بحدیث رجل توثیق لہ))[3] ’’رہا امام صاحب کا شیخ تو اس کی جہالت ہمیں نقصان نہیں دیتی اس لیے کہ انھوںں نے اس کی روایت سے استدلال کیا ہے اور ان کا کسی’’رجل‘‘ سے استدلال اس کی توثیق ہے۔‘‘ مولانا عثمانی نے اوپر جوبات مقدمہ کے حوالے سے ذکر کی ہے وہ قواعد علوم الحدیث[4] میں دیکھی جا سکتی ہے۔
Flag Counter