Maktaba Wahhabi

97 - 413
بجا فرمایا کہ ’’امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شیوخ ہمارے نزدیک ثقہ ہیں۔‘‘ محدثین اور ائمہ جرح وتعدیل انھیں ضعیف ،مجہول اور متروک بلکہ کذاب بھی کہیں تو وہ کہتے رہیں ہمارے نزدیک ان کی توثیق کے لیے امام صاحب کا اس سے روایت لینا ہی کافی وشافی ہے۔ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کی مسلکی مجبوری ہم سمجھتے ہیں۔ تعجب تو شیخ ابو غدہ رحمۃ اللہ علیہ مرحوم پر ہے کہ وہ مولانا عثمانی کے ایسے بہت سے اصولوں سے اختلاف کرنے کے باوجود ’’انہاء السکن‘‘ کی بجائے اسے’’قواعد علوم الحدیث‘‘ کا نام دیتے ہیں۔ شیخ مرحوم نے قواعد کے حاشیہ میں بھی مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے اس اصول سے اختلاف کرتے ہوئے لکھا ہے: ((ھذا أیضاً علی الأغلب الأکثر وإلاّفسیأ تی أواخر الکتاب۔۔۔ روی أبو حنیفۃ عن جابر الجعفی وثبت عنہ أنہ قال مارأیت أکذب منہ، إلاّ أن یقال روی عنہ ولم یسکت علیہ ومع ھذا یبقی الأمر عندی أغلبیاً لاکلیاً)) [1] ’’یہ اصول (کہ امام صاحب کے شیوخ ثقہ ہیں) اغلبی واکثری ہے اور عنقریب کتاب کے آخر میں آئے گا کہ انھوں نے جابر جعفی سے روایت کی ہے اور ان سے یہ ثابت ہے کہ انھوں نے فرمایا: میں نے جابر جعفی سے بڑا جھوٹا کسی کو نہیں دیکھا۔ إلایہ کہ کہا جائے انھوں نے اس سے روایت لی ہے،مگر اس سے سکوت نہیں کیا۔ اس کے باوصف میرے نزدیک یہ اصول اغلبی ہے کلی نہیں۔‘‘ اس پر ’’کتاب کے آخر‘‘ میں مزید جس بحث کی طرف اشارہ کیاگیا ہے۔ وہ دراصل قواعد علوم الحدیث کی ایک عبارت ہے جو فتح الباری سے منقول ہے۔ جس میں حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ مغلطائی رحمۃ اللہ علیہ کے اس طرز عمل کی تردید کی ہے کہ
Flag Counter