Maktaba Wahhabi

133 - 413
روایت لیتے ہیں۔ جابر جعفی ابراہیم بن یزید الخوزی کیا امام محمد تو جابر بن یزید جعفی کی روایت سے بھی استدلال کرتے ہیں۔ چنانچہ الموطا، باب صلاۃ القاعد میں جابر جعفی عن عامر الشعبی سے مرسلاً ایک روایت لائے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’لا یؤمن أحد بعدی جالساً‘ ’’کہ میرے بعد کوئی بیٹھ کر نماز نہ پڑھائے۔‘‘اور ساتھ یہ بھی فرمایا :کہ ’فأخذ الناس بھذا‘ ’’لوگوں کا اس پرعمل ہے۔‘‘ [1] بلکہ اسے انھوں نے حدیث’ اذا صلی الإمام جالساً فصلوا جلوسا‘ کا ناسخ قرار دیا ہے۔ حالانکہ جابر جعفی کو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ’اکذب الناس‘ قرار دیا ہے ۔ جیسا کہ ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں۔ لہٰذا جب امام محمد ، اپنے استاد محترم کے بتلائے ہوئے کذاب راوی کی روایت سے استدلال کر سکتے ہیں تو پھر یہ اصول کیونکر صحیح ہو سکتا ہے کہ جس روایت سے وہ استدلال کریں وہ صحیح ہو گی۔اس سلسلے کی مزید تفصیل آئندہ آئے گی۔ ان شاء اللہ اسی طرح یہ کہنا کہ امام محمد کی بلاغات مسند ہیں یہ بھی علمائے احناف کا محض دعوی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے چنانچہ امام محمد ایک جگہ فرماتے ہیں: ((وقدروی عن النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم أنہ قال: ماراٰہ المؤمنون حسنا فھو عند اللّٰه حسن وماراٰہ المسلمون قبیحاً فھو عند اللّٰه قبیح)) ’’اور بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے آپ نے فرمایا: جسے مؤمنین حسن سمجھیں وہ اللہ کے ہاں حسن ہے اور جسے مسلمان قبیح سمجھیں وہ عند اللہ قبیح ہے۔‘‘[2] حالانکہ یہ روایت کسی قابلِ اعتبار سند سے مرفوع قطعاً مروی نہیں۔بلاشبہ فقہاء واصولیین
Flag Counter