Maktaba Wahhabi

350 - 413
حدیثیں گھڑتا ہے۔‘‘ ابھی اوپر آپ عبدالرحمن بن اسحاق کے بارے میں پڑھ آئے ہیں کہ مولانا مرحوم نے اس کے دفاع میں فرمایا ہے:’’ کسی نے اس کی طرف کذب کی نسبت نہیں کی۔‘‘ کیا جناب! نوح بن ابی مریم کی طرف کذب کی نسبت نہیں؟ کہ وہ اس کے دفاع کی بھی فکر میں ہیں۔ رہی یہ بات کہ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے روایت لی ہے تو عرض ہے کہ امام شعبہ ثقات سے ہی نہیں،مجاہیل اور ضعفاء سے بھی روایت کرتے ہیں، جیسا کہ باحوالہ پہلے گزرچکا ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور محمد شیبانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے استدلال کیا ہے اور وہ مجتہدہیں، تو اس بارے میں بھی ہم وضاحت کر چکے ہیں کہ یہ اس کے صحیح ہونے کی دلیل نہیں۔ یہ اصول بھی ضرورۃً اختیار کیا جاتا ہے،جہاں موافق نہ آئے وہاں اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے، بلکہ قابلِ غور بات یہ بھی ہے کہ اس روایت کے بعد یہ کہنا ’وبہ اخذ ابوحنیفہ‘ تو یہ بات صاحب ردالمحتار نے ’’المعراج‘‘ سے نقل کی ہے، اس حدیث سے امام صاحب کے استدلال کی سند کیا ہے؟کہ انھوں نے اسے روایت کیا ہواور اس پر استدلال کی بنیاد رکھی ہو۔ اگر یوں نہیں، تو محض ان کے اقوال یا فتوی پر حدیث پیش کرکے کہنا’وبہ أخذ‘ یہ دربطنِ ناقل ہے جو دلیل سے عاری ہے۔ لیث رحمۃ اللہ علیہ بن ابی سلیم حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے بارے میں کہا ہے: ((صدوق اختلط أخیراً ولم یتمیز حدیثہ فترک)) [1] ’’صدوق ہے آخر میں اختلاط ہو گیا اور اس کی حدیث میں تمیز نہیں ہو سکی تو اسے ترک کر دیا گیا۔‘‘ فتح الباری کے مقدمہ میں لکھتے ہیں:
Flag Counter