Maktaba Wahhabi

299 - 413
تصحیح نقل کی ہے پھر بڑی بے جگری سے یہ بھی فرمایا ہے: ((والعجب منھم کیف صححوہ، وفیہ ایاس بن أبی رملۃ وھو مجہول وقال الحافظ فی تہذیب التہذیب: روی عنہ عثمان بن المغیرۃ الثقفی ذکرہ ابن حبان فی الثقات وھذا لایرفع الجہالۃ لأن لہ فی توثیق المجاھیل اصطلاحاً خاصاً کما ذکرنا غیر مرۃ)) الخ[1] ’’ان پر تعجب ہے انھوں نے اسے کیسے صحیح کہہ دیا جبکہ اس میں ایاس بن ابی رملۃ مجہول ہے، اور حافظ رحمۃ اللہ علیہ نے تہذیب میں کہا ہے اس سے عثمان بن مغیرۃ ثقفی روایت کرتا ہے اور ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے ثقات میں ذکر کیا ہے، اس سے جہالت رفع نہیں ہوتی کیونکہ مجہول کو ثقہ کہنے کی ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کی خاص اصطلاح ہے۔‘‘ بلکہ یہ بھی ارشاد فرمایا کہ ایاس سے صرف ایک عثمان ہی روایت کرتا ہے اس سے بڑھ کر اس کے مجہول ہونے کی اور کیا دلیل ہے۔ یہ بالکل مجہول ہے اور اسے صحیح کہنا تحکم ہے۔ ایک اور اصول یہاں ضمناً یہ بھی ملحوظ خاطررہے کہ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ ہی ایک جگہ سنن ابی داود وغیرہ سے ایک روایت نقل کر کے امام ابن السکن سے اس کے بارے میں ’إسنادہ صالح‘ نقل کرنے کے بعد، رقمطراز ہیں۔ ((قال ابن القطان لم یروعنہ الا إسحاق بن سالم، وإسحاق لایعرف، قلت: من جعل الحدیث صالحاً فقد عرفہ فھو مقدم علی من یجہلہ)) [2] ’’ابن قطان رحمۃ اللہ علیہ نے کہاہے اس راوی (بکر بن مبشر)سے صرف اسحاق بن سالم
Flag Counter