Maktaba Wahhabi

240 - 413
متابع ثابت ہو۔ مقبول کی اصطلاح سے بے خبری اس سے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مولانا عثمانی مرحوم کی یہ ساری کاوش حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کے قول ’’مقبول‘‘ کی اصطلاح وتفصیل سے بے خبری کا نتیجہ ہے ۔ اسی قسم کا مظاہرہ انھوں نے ایک اور راوی ابو عائشہ کے بارے میں بھی کیا ہے، چنانچہ لکھتے ہیں: ((وفی التقریب مقبول، والمجہول لا یوصف بالقبول فکانت الجھالۃ مرتفعۃ)) [1] ’’اور تقریب میں ہے کہ ابو عائشہ مقبول ہے۔ مجہول کو مقبول نہیں کہا جاسکتا لہٰذا جہالت مرتفع ہو گئی۔‘‘ یہی اسلوب انھوں نے ’’ابواب الخوف‘‘ میں الحارث بن عبد الرحمن ابوہند کے بارے میں اختیار کیا ہے کہ وہ مقبول ہے جیسا کہ تقریب میں ہے۔[2] اگرمولانا عثمانی ’’مقبول‘‘ کے بارے میں خود حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کی وضاحت پیش نظر رکھتے تو شایدجابجا اس کا جو سہارا لیا ہے وہ اختیار نہ کرتے۔ یہاں یہ بات بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ علامہ نیموی رحمۃ اللہ علیہ نے ابو عائشہ کی یہی روایت آثار السنن ’باب صلاۃ العیدین بست تکبیرات زوائد‘ کے تحت ذکر کی ہے اور متن میں کہا:کہ اس کی سند حسن ہے۔ اور حاشیہ میں اس کی دلیل یہ بیان کی ہے کہ اس پر امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ اور منذری رحمۃ اللہ علیہ نے سکوت کیا ہے ان کا سکوت دلیل ہے کہ یہ حدیث صالح ہے۔ ابو عائشہ کو ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ اور ابن قطان رحمۃ اللہ علیہ نے مجہول کہا ہے تو اس کے جواب میں فرمایا ہے: اس سے دو راوی روایت کرتے ہیں، لہٰذا اس کی جہالت جاتی رہی اور حافظ ابنِ
Flag Counter