Maktaba Wahhabi

95 - 413
علامہ عراقی کا سکوت، عجیب تضاد فکری: مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ صاحب نے ’باب حکم الشک فی عدد رکعات الصلاۃ‘ کے تحت حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ بن صامت کی ایک حدیث نقل کی ہے جس کے بارے میں علامہ عراقی نے فرمایاتھا کہ اس کے راوی اسحاق بن یحییٰ نے اپنے دادا حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا۔ حضرت موصوف اسی حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں: ((سکوت العراقی عن بقیۃ الرواۃ یشعربأن کلھم ثقات)) [1] ’’علامہ عراقی کا باقی راویوں کے بارے میں سکوت مشعر ہے کہ وہ سب ثقات ہیں۔‘‘ متن میں یہ تو بات حضرت نے ارشاد فرما دی مگر حاشیہ میں خود ہی لکھ دیا اس کے بعض راوی ’’مستور ‘‘ ہیں۔ اب کون سمجھائے کہ سند میں راوی مستور ہو تو اس کے راویوں کو محض علامہ عراقی کے سکوت سے ثقہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ علاوہ ازیں یہ بھی دیکھئے کہ’باب قضاء السنن والأوراد‘ کے تحت المحلی سے ایک روایت ’عطاء بن أبی رباح عن رجل من الأنصار‘ کی سند سے ذکر کر کے علامہ عراقی کا یہ قول نقل کیا ہے۔ ’’إسنادہ حسن‘‘ اس کی سندحسن ہے۔[2] یہ روایت انھوں نے مولانا ڈیانوی کی إعلام ا ٔھل الأثر سے نقل کی اور پھر اس پر جس قدر اپنے غیض وغضب کا اظہار کیا ہے وہ دیدنی ہے۔ اور اسی ضمن میں یہ بھی فرمایا : ((فقول العراقی إسنادہ حسن لایخلو من النظر ولایتم بہ لصاحب الإعلام فرحۃ أصلاً)) [3] ’’علامہ عراقی کا قول کہ یہ حسن ہے نظر سے خالی نہیں اورنہ اس سے صاحب اعلام کی خوشی پوری ہوتی ہے۔‘‘
Flag Counter