Maktaba Wahhabi

325 - 413
ہے، امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے ضعفاء سے تدلیس کی وجہ سے اسے ضعیف کہا ہے۔‘‘ اسی حقیقت کا اعتراف انھوں نے خود طبقات المدلسین کے حوالے سے کیا ہے۔[1] لہٰذا جب وہ ضعفاء سے تدلیس کرتے ہیں تو خود مولاناصاحب کی وضاحت کے بعد اس کی معنعن روایت کو بھی حسن کہے جانا انصاف ہے یا مطلب برآری؟ حجاج بن ارطاۃ کی تدلیس کا جواب دیتے ہوئے یہ بھی فرمایا گیا کہ: ’’تدلیس سے صحیح حدیث مختلف فیہ ہوتی ہے بالاتفاق ضعیف نہیں ہوتی، جیسا کہ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث صحیح کی تقسیم عشرہ میں پانچ اقسام کو متفق علیہ صحیح اور پانچ کو مختلف فیہ میں شمار کیا ہے اور ان میں مرسل اور مدلسین کی احادیث ہیں۔ اور مختلف فیہ حسن ہوتی ہے۔‘‘[2] ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب بچ بچاوُ کے لیے مختلف پینترے اور حیلے ہیں۔ جب حجاج کا ضعفاء سے تدلیس کرنا مولانا عثمانی کے ہاں مسلم ہے، تو کیا یہ بھی مختلف فیہ مسئلہ ہے کہ ضعفاء سے تدلیس کرنے والے کی روایت بھی ’’مختلف فیہ‘‘ کے دائرے میں آتی ہے؟ مولانا صاحب نے جب خود ہی فرمایا ہے کہ ضعفاء سے تدلیس سب کے ہاں جرح ہے تو اب یہ بہانہ سازی نہیں تو اور کیا ہے؟ محمد بن عبید اللہ العرزمی ابھی ہم نے حجاج بن ارطاۃ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں ذکر کیا کہ وہ ضعفاء سے تدلیس کرتے ہیں۔ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے ہی ذکر کیا ہے کہ امام ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: کہ حجاج ہمیں عمروبن شعیب کی وہ حدیثیں تدلیساً بیان کرتے جو اس نے العرزمی متروک سے سنی ہوتی تھیں۔ مولانا موصوف اس کے بعد لکھتے ہیں: ((واسمہ محمد بن عبید اللّٰه متروک کمافی التقریب)) [3]
Flag Counter