Maktaba Wahhabi

310 - 413
نہیں۔ مستور راوی کی حدیث مولانا عثمانی کے ہاں راوی خیر القرون کا ہو، خواہ وہ مستور ہو یا مبہم، اس کی روایت مقبول ہے۔ قواعد علوم الحدیث[1] میں یہی اصول انھوں نے ذکر کیا ہے اور اعلاء السنن میں بھی جابجا اس کو اختیار کیا ہے۔ مستور ومبہم ہی نہیں بلکہ فرمایاگیا: ((والمجہول من القرون الثلاثۃ مقبول عندنا)) [2] ’’کہ قرون ثلاثہ کے مجہول ہمارے نزدیک مقبول ہیں۔‘‘ یہی بات اعلاء السنن[3] کے باب وجود صلاۃ العیدین میں فرمائی ہے۔[4] ان میں بعض مقامات پر تو ان کی حدیث کو حسن بھی قرار دیا ہے۔ تصویر کا دوسرا رخ حنابلہ کے نزدیک جمعہ کی خصوصیت ہے کہ جمعہ زوال سے پہلے پڑھنا جائز ہے۔ اس پر ایک دلیل عبد اللہ بن سیدان السلمی کی یہ روایت بھی ہے کہ میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ پڑھا، انھوں نے زوال سے پہلے جمعہ پڑھایا۔ پھر میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ پڑھا، انھوں نے نصف النہار پر جمعہ پڑھا۔ پھر میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ پڑھا ،تو انھوں نے زوال کے وقت جمعہ پڑھایا۔ یہ روایت دارقطنی وغیرہ میں ہے،مگر حنابلہ کے اس استدلال پر حضرت عثمانی نقد کرتے ہوئے لکھتے ہیں: کہ اس میں ان کے لییکوئی دلیل نہیں ’لان ابن سیدان مجہول لایعرف‘ ’’کیونکہ ابن سیدان مجہول ہے
Flag Counter