Maktaba Wahhabi

428 - 413
لیجئے جناب! یہاں تو مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ تابعی کا قول حجت نہیں۔ ام الدرداء بڑی فقیھہ خاتون تھیں وہ تشہد میں مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں، مولاناصاحب نے وہاں بھی فرمایا کہ یہ تابعیہ کا فعل ہے جو حجت نہیں۔[1] اوریہ بھی تسلیم کیا کہ ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول بھی حجت نہیں،بلکہ صاحب ہدایہ کا امام نخعی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف اس قول کا انتساب ہی ثابت نہیں۔ کشف الاسرار کے حوالے سے جو کچھ حاشیہ ہدایہ سے انھوں نے نقل کیا اسے کشف[2] میں دیکھا جا سکتا ہے اور امام ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ کے اس قول کے بارے میں جو بعض نے کہا ہے کہ یہ توقیفی ہی ہے، علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تردید میں بالآخر لکھا ہے: ’ثبت العرش ثم انقشہ‘[3] خلاصہ کلام یہ ہے کہ امام ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ یا تابعین کا قول حجت ہے تو کشف الاسرار سے مولانا عثمانی اس کی عدم حجیت کا قول کیونکر نقل کر رہے ہیں؟ ع ہے ان کو بھی اپنی جفاؤں کا اعتراف امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کا قول حجت ہے امام ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال کی طرح یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ امام عامر شعبی رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال بھی حجت ہیں، چنانچہ ابوداود سے ان کا یہ قول کہ مقتدی کو صرف ربنا لک الحمد کہنا چاہیے، نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے: ((والشعبی تابعی کبیر فقولہ حجۃ عندنا)) [4] ’’امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ بڑے تابعی ہیں اس لیے ان کا قول ہمارے لیے حجت ہے۔‘‘
Flag Counter