Maktaba Wahhabi

414 - 413
وجوب ہو اور اگر امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ یہی لفظ کہیں تو اصطلاحی وجوب نہ رہے۔ ظاہر ہے کہ وہ پیمانہ مذہبِ حنفی کی موافقت ہی ہو سکتا ہے۔ اور یہی اصول تمام مباحث میں اصل الاصول ہے۔ یہاں یہ بات مزید پیش نظر رہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول یہ بھی ہے کہ صبح کی سنتیں واجب ہیں۔ خود مولانا عثمانی نے ذکر کیا ہے: ((ولا یخفی أن رکعتی الفجر عندنا کالوتر فی التأکید، حتی قال أبوحنیفۃ بوجوبھا فی روایۃ)) [1] ’’اور مخفی نہ رہے کہ فجر کی دورکعتیں ہمارے نزدیک وتر کی طرح مؤکدہ ہیں حتی کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ایک قول میں انھیں واجب کہا ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ بہت سے فقہاءِ حنفیہ نے بغیر عذر صبح کی سنتوں کو سواری پر یا بیٹھ کر پڑھنا ناجائز قرار دیاہے۔ جیسا کہ اعلاء السنن[2] میں مذکور ہے۔اب بتلائیے امام صاحب کا یہ قول تو اصطلاحی واجب ہے،مگر امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا نہیں۔ اس سے اس دعوی اجماع کی بھی قلعی کھل جاتی ہے جو مولانا صاحب نے صبح کی دورکعتوں کے عدم وجوب پر اپنے شیخ کے حوالے سے اعلاء [3] میں نقل کیا ہے۔ وللتفصیل موضع آخر یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ مولانا عثمانی نے یہ بھی فرمایا کہ ’واطلاق اسم السنۃ علی الواجب جائز[4] واجب پر سنت کا اطلاق جائز ہے۔بایں طور ہر دور اور ہر مقام پر واجب کے اطلاق سے واجب اصطلاحی مراد لینا کہاں تک درست ہے؟ صبح کی سنتیں پڑھنے میں تخفیف مولانا عثمانی نے صبح کی نماز میں جماعت کے دوران سنتیں پڑھنے کے بارے میں حنفی
Flag Counter