Maktaba Wahhabi

307 - 413
تصویر کا دوسرا رخ جب کہ اس کے برعکس ہم دیکھتے ہیں کہ ثقہ وصدوق کی زیادت کو حضرت موصوف مردود قرار دیتے ہیں اس لیے کہ وہ زیادت ان کے موقف پر پوری نہیں اترتی۔ مثلاً حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ترمذی ،حاکم، ابنِ حبان اور ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہم میں مروی ہے کہ ((أفضل الأعمال الصلاۃ فی أول وقتھا)) ’’نماز اول وقت افضل الاعمال میں سے ہے۔‘‘ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اسے شرط شیخین پر صحیح کہا ہے۔ ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ اور ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ کا اپنی الصحیح میں نقل کرنا اس بات کا قرینہ ہے کہ ان کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔ مولانا عثمانی نے اسی روایت کے بارے میں حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ سے بھی یہ نقل کیا ہے کہ عثمان بن عمر اس میں منفرد ہے اور ایک جماعت نے اس کی مخالفت کی ہے۔ ملخصاً [1] حالانکہ عثمان بن عمر بن فارس صحاح ستہ کا راوی ہے اور ثقہ ہے۔ بلکہ حیان بن عبید اللہ سے بہر نوع ثقہ ہے ،مگر غور فرمایا آپ نے کہ حیان بن عبید اللہ کی زیادت قبول ،مگر عثمان بن عمر کی غیر مقبول ہے۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ثقات کے مقابلے میں حیان کی روایت کو غیر مقبول کہا بالکل اسی اصول پر عثمان بن عمر کی زیادت کو بھی قبول نہیں کیا۔ مگر مولانا عثمانی کے ہاں حیان کی زیادت مقبول اور عثمان کی غیر مقبول ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت ایک اور سند سے دارقطنی ،حاکم اور بیہقی میں ہے۔ جسے علی بن حفص رحمۃ اللہ علیہ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کرتے ہیں۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے علی بن حفص صدوق ہے اور مسلم کا راوی ہے،مگر اس نے شعبہ رحمۃ اللہ علیہ کے باقی تلامذہ کی مخالفت کی ہے، اسی بنا پر مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے علی بن حفص کی زیادت کو غیر مقبول اور ناقابلِ استدلال قرار دیا ہے۔ [2]
Flag Counter