Maktaba Wahhabi

390 - 413
حجۃ علینا وإنما ننکر جعلھا خلف ظھرھا لأن ھذا التصنیع زینۃ)) [1] ’’اگر تم کہو کہ ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے بالوں کی تین چوٹیاں بناؤ،تو ہم چوٹیاں بنانے کا انکار نہیں کرتے کہ ہم(احناف) پر یہ حدیث حجت ہو ہم تو چوٹیاں پیچھے ڈالنے کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ چوٹیاں پیچھے نہیں بلکہ سینے پر ڈالنا چاہییں کیونکہ پیچھے ڈالنا زینت ہے۔‘‘ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں تین چوٹیاں بنانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم توتسلیم کر لیا، مگر بڑی ہوشیاری میں فرمادیا کہ ’’ہم چوٹیاں بنانے کا انکار نہیں کرتے کہ ہم پر یہ حدیث حجت ہو۔‘‘ حالانکہ فقہائے احناف تین چوٹیاں نہیں بلکہ دو چوٹیاں بنانے کا مسئلہ ذکر کرتے ہیں۔ اس لیے یہ حدیث بہر نوع ان پر حجت ہے۔ رہی یہ بات کہ ’’ہم تو پیچھے ڈالنے کا انکار کرتے ہیں کیونکہ ایسا کرنا زینت ہے۔‘‘ عرض ہے اگر یہ زینت میں داخل ہوتا اور اس کی ممانعت ہوتی تو حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا اور دیگر صحابیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کی چوٹیاں ان کے پیچھے نہ ڈالتیں۔بلکہ جیسا کہ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ ظاہر یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا وغیرھا کے عمل کی اطلاع ہوئی ہوگی۔ اس لیے علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ ہوں یا مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ ان کی یہ توجیہات اور تاویلات محض دل بہلانے کا بہانہ ہیں۔ گلِ دیگر شگفت مولانا عثمانی نے سابقہ توجیہ کے علاوہ یہ بھی فرمایا ہے:
Flag Counter