Maktaba Wahhabi

125 - 413
جھوٹا کہتے ہیں اس سے روایت لیتے ہیں امام ابنِ حبان نے کہا ہے: ((والعجب أن أبا حنیفۃ یجرح جابر الجعفی ویکذبہ، ثم لما أخطرہ الأمر جعل یحتج بحدیثہ)) ’’تعجب ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ جابر جعفی پر جرح کرتے ہیں اور اسے جھوٹا قرار دیتے پھر جب مشکل معاملہ پیش آتا ہے تو اس سے استدلال کرتے ہیں‘‘[1] اس حقیقت کے بعد یہ دعوی کہ ان کے تمام اساتذہ ثقہ ہیں، مدعی سست گواہ چست کا مصداق ہے اور تقلیدی ذہن کی بدترین بدعت ہے۔ ان کذاب، متروک اوربالاتفاق ضعیف راویوں کے علاوہ بھی ایسے متروک ضعیف، مجہول، مستوراور مبھم راوی ہیں جو امام صاحب کے اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں ۔ مگر استیعاب ہمارا موضوع ہے نہ ہی ہمارا مقصد، اس لیے انھی چند مثالوں پر اکتفا کرتے ہیں۔ قاضی ابو یوسف کے اساتذہ امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا تھا کہ قاضی ابو یوسف باکثرت ضعفاء سے روایت کرتے ہیں جیسے حسن بن عمارۃ وغیرہ ہیں۔ جس سے ثقہ روایت کرے اور وہ بھی ثقہ سے روایت کرے وہ ’لابأس بہ‘ ہے۔ مولانا عثمانی یہ بات نقل کرکے لکھتے ہیں: ((قول ابن عدی’إلا أنہ یروی عن الضعفاء‘ لیس بشيء فإن أبا یوسف أعرف بمشایخہ منہ،فلعل ھؤلاء کانوا ثقات عندہ کالحسن بن عمارۃ الخ ’’ابن عدی کا قول کہ ’’وہ ضعفاء سے روایت کرتے ہیں‘‘ کچھ نہیں کیونکہ ابو یوسف اپنے شیوخ کو ابن عدی سے زیادہ جانتے تھے،شائد وہ ان کے نزدیک ثقہ ہوں
Flag Counter