Maktaba Wahhabi

323 - 413
حجاج بن ارطارۃ رحمۃ اللہ علیہ حجاج رحمۃ اللہ علیہ صدوق کثیر الخطأ والتدلیس جیسا کہ حافظ ابنِ حجر نے تقریب[1] میں کہا ہے۔ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں: ((لاشک فی أن الحجاج بن أرطاۃ ممن لا یحتج بہ إلا إذا صرح بالتحدیث والإخبار)) [2] ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ حجاج بن ارطاۃ ان راویوں میں سے ہے جن سے استدلال نہیں ہو سکتا، الاّ یہ کہ وہ تحدیث واخبار سے روایت کرے۔‘‘ اس میں کم از کم انھوں نے یہ تو اعتراف کیا ہے کہ اس کی معنعن روایات قابلِ استدلال نہیں ہیں۔ اسی طرح بذل المجھود کے حوالے سے ایک اور مقام پر لکھتے ہیں: ((والحجاج ھو ابن أرطاۃ مدلس مختلف فی الاحتجاج بہ)) [3] ’’کہ حجاج بن ارطاۃ مدلس ہے اس سے استدلال میں اختلاف ہے۔‘‘ آپ کو معلوم ہے کہ مولانا موصوف ’’مختلف فیہ‘‘ کو ’’حسن ‘‘ قراردیتے ہیں،بلکہ انھوں نے اعلاء السنن[4] میں حجاج کو حسن الحدیث قرار دیا ہے۔ ہمیں اس بارے میں یہاں کچھ نہیں کہنا کہ وہ حسن الحدیث ہے یا نہیں۔ ہمیں صرف یہ عرض کرنا ہے کہ جس حجاج کو مدلس قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس کی معنعن روایت کے ناقابلِ استدلال ہونے میں کوئی شک نہیں اس کی معنعن روایت کے بارے میں ہی لکھتے ہیں: ((الحجاج بن أرطاۃ وھو من رجال مسلم ثقۃ مدلس، وتدلیس الثقۃ لایضر عندنا کإرسالہ)) [5]
Flag Counter