Maktaba Wahhabi

387 - 413
ہوا،ان سے یہ حقیقت معلوم کی جائے،مگر مولانا صاحب سمجھا رہے ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دریافت کرنا بھی گویا درست نہ تھا، کیونکہ یہ معاملہ مردوں کا ہوتا ہے ،عورتوں کا نہیں۔ ماشاء اللہ کیا کہنے علم وفضل کے۔ علامہ ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے تو فرمایا ہے: ((ھوأصح حدیث روی فی کفن رسول اللّٰه صلي اللّٰهُ عليه وسلم وعائشۃ أقرب إلی النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم وأعرف باحوالہ)) الخ[1] ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے بارے میں سب سے اصح ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب اور آپ کے احوال سے سب سے زیادہ باخبر تھیں۔‘‘ ہمیں یہاں مسئلہ کی تنقیح سے کوئی بحث نہیں،صرف یہ عرض کرنا مقصود ہے کہ مولانا عثمانی سیدہ ام شریک رضی اللہ عنہا کی روایت کو مجہولہ کہہ کر چلتے بنے اور یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن کے بارے میں سیدہ صدیقہ کائنات رضی اللہ عنہا کی اصح ترین روایت کو تنہا عورت کی روایت کہہ کر ناقابلِ استدلال قرار دے رہے ہیں۔ لاحول ولاقوۃ الاباللّٰه حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی روایت پر تبصرہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے غسل وکفن کی روایت صحیح بخاری اور دیگر کتب حدیث میں مروی ہے، جس میں وہ فرماتی ہیں: کہ ہم نے ان کے سر کے بالوں کی تین چوٹیاں بنائیں اور انھیں ان کے پیچھے ڈال دیا۔ الفاظ ہیں: ((فضفرنا شعرھاثلاثۃ قرون وألقینا خلفھا)) [2] صحیح بخاری ہی میں یہ بھی ہے کہ امام وکیع رحمۃ اللہ علیہ ،امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں، وہ تین چوٹیاں یوں تھیں: ’ناصیتھا وقرنیھا‘ ’’ایک چوٹی سر کے آگلے بالوں کی اور دو
Flag Counter