Maktaba Wahhabi

245 - 413
مولانا صاحب حسن بنانے کی فکر میں ہیں بلکہ امام ابنِ عدی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی الکامل[1] میں اسے ذکر کیا ہے۔ اور خود مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ الکامل میں مناکیر ذکر کرتے ہیں۔[2] مگر افسوس کہ اس کے باوجود یہ حسن ہے۔ چوتھی مثال مولانا صاحب نے ابواب الاستنجاء کے تحت طبرانی اوسط سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اثر نقل کیا جس کے بارے میں علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ اس میں ’’روح بن جناح‘‘ ضعیف۔ مگر خود ان کا فیصلہ ہے۔’ ھو مختلف فیہ ووثقہ دحیم فالحدیث حسن[3] حالانکہ سوائے امام دحیم رحمۃ اللہ علیہ کے باقی سب ائمہ جرح وتعدیل نے اس کو ضعیف کہا ہے، حتی کہ امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے اسے وضع احادیث سے متہم قرار دیا ہے۔[4] حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ بھی فرماتے ہیں: ’ضعیف اتھمہ ابن حبان[5] امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے الکامل میں اورحافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسی اثر کو نقل کر کے اس کے منکر ہونے کا اشارہ کیا ہے۔[6] مگر غور فرمایا آپ نے کہ صرف اما م دحیم رحمۃ اللہ علیہ کی توثیق پر وہ’’مختلف فیہ‘‘ اور اس کی حدیث حسن ہے۔ یہ ہیں اس اصول کے برگ وبار، حالانکہ فنِ رجال سے معمولی شدبد رکھنے والا طالبِ علم بھی جانتا ہے کہ شاید کوئی بھی ثقہ راوی ایسا نہ ہو جس پر جرح نہ کی گئی ہو یا کوئی ایساضعیف نہ ہو جس کو کسی ایک نے بھی ثقہ نہ کہا ہو۔ یوں کیا تمام کو’’مختلف فیہ‘‘ قرار دے دیا جائے گا؟
Flag Counter