Maktaba Wahhabi

364 - 413
جو اب دینے میں جھوٹ بولتا تھا۔ امام اسحاق رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: ہم اس کے پاس گئے تو اسے کہا حیض کی کم یا زیادہ مدت اور دو حیضوں کے مابین طہر کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں، تو اس نے اللہ اکبر کہا اور اسانید سے سعید بن مسیب سے مرسلا، ابو سعید خدری سے،’’جعفر صادق عن ابیہ عن جدہ‘‘ سے یہ روایت بیان کر دی ۔‘‘ غور فرمائیے! اس کی روایت سے پہلے امام یعقوب رحمۃ اللہ علیہ نے کیا فرمایا اور امام اسحاق کے پوچھنے پر اس نے جس چابکدستی سے روایت بیان کی، یہ اسلوب خود اس کے بے اصل ہونے کا قرینہ ہے، مگر مولانا صاحب کی دیدہ وری دیکھئے کہ وہ اس کذاب اور وضاع کی روایت کو بھی تائید میں پیش کرنے میں کوئی باک محسوس نہیں کرتے ۔حالانکہ قواعد میں خود انھوں نے فرمایا ہے کہ کذاب اور وضاع کی حدیث صرف اس کا حال بیان کرنے اور اس کا رد کرنے کے لیے ہی بیان کی جا سکتی ہے ان کے الفاظ ہے۔ ((لایجوز روایۃ حدیثہ إلالبیان حالہ والردعلیہ)) [1] مگر یہاں معاملہ بالکل الٹ ہے۔ فاعتبروا یا أولی الأبصار۔ محمد بن شجاع الثلجی علامہ طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے بئر بضاعہ کے بارے میں کہا ہے: اس کا پانی جاری تھا اور اس کے لیے انھوں نے ’’ابو جعفر احمد بن ابی عمران عن ابی عبد اللہ محمد بن شجاع الثلجی عن الواقدی‘‘ کی سند سے ماشاء اللہ استدلال کیا ہے۔ اور مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے محمد بن شجاع کا دفاع کرتے ہوئے فرمایا ہے: کہ محدثین کے ہاں تو اس کی روایت ضعیف ہے،مگر فی نفسہ وہ ’’کاملین‘‘ میں سے تھا۔ تفصیلاً دیکھئے ۔[2] وہ بلاشبہ نیک اور عبادت گزار اور حنفی فقیہ تھا،مگر ایسا’’کاملین‘‘ میں سے تھا کہ بشر مریسی کے تلمذ کے نتیجہ میں کہتا تھا۔قرآن اللہ کی اسی طرح مخلوق ہے جیسے زمین اور آسمان اللہ کی
Flag Counter