Maktaba Wahhabi

91 - 413
تصویر کا دوسرا رخ: امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کے سکوت اور ان کے حکمِ صحیح کے بارے میں مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے ان ارشادت کے برعکس اب پہلے یہ دیکھئے اپنے اسی اصول کو تسلیم کرنے کے معاً بعد اس کے بارے میں خود ہی فیصلے کیا فرماتے ہیں۔ چنانچہ ’باب صفات المؤذن‘ میں بحوالہ التلخیص ،المستدرک سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا اثر نقل کرتے ہیں اور فرماتے ہیں: ’’مستدرک کی تمام احادیث صحیح ہیں الاّ یہ کہ اس پر تعاقب کیا گیا ہو، اس پر صاحب التلخیص نے بھی تعاقب نہیں کیا حالانکہ وہ باکثرت امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ پر تعاقب کرتے ہیں اس لیے اس کی ظاہر اسناد قابلِ احتجاج ہے، میں کہتا ہوں کہ میں نے المستدرک کا مطالعہ کیا ہے میں نے دیکھا [1] اس سے حاکم اور ذہبی نے سکوت کیا ہے لیکن اس میں لیث بن ابی سلیم ہے اور وہ ضعیف ہے۔‘‘[2] غور فرمائیے یہاں پہلے حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ ، امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ سے اس اثر پر سکوت نقل کرتے ہیں۔اس کے باوجود فرماتے ہیں :’لکن فیہ لیث بن أبی سلیم وھو ضعیف‘ ’’لیکن اس میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہے۔‘‘حالانکہ ان کے سابقہ اصول کا تقاضا تھا کہ وہ ان حضرات کے سکوت سے اس کے راویوں کو ثقہ اور اس اثر کو حسن یا صحیح قرار دیتے اور لیث پر کلام کو غیر مضر قرار دیتے مگر ایسا کیوں نہیں ہوا؟ یہ اس لیے کہ یہ اثر ان کے موقف کے خلاف ہے۔ یادر ہے یہاں تو لیث بن ابی سلیم ضعیف ٹھہرے مگر جہاں اس کی روایت موافق مسلک ہو وہاں ثقہ قرار پائے ، جیسا کہ ان شاء اللہ آئندہ اپنے مقام پر آئے گا۔ رہی پہلی حدیث تو چونکہ اس سے یک گونہ مسلک کی تائید ہوتی تھی اس لیے وہاں یہ
Flag Counter