Maktaba Wahhabi

288 - 413
’’یہ دلیل ہے کہ ان کے نزدیک سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور ابن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ کی تدلیس مقبول ہے۔‘‘ لیکن اس اعتراف کے باوجود سلیمان تیمی اور سفیان ثوری مدلس اور ان کی تدلیس ضعف اور حدیث مرجوح ہونے کا باعث ہے۔ خود غرضی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ مختلف فیہ کا اصول اور امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل ’’مختلف فیہ‘‘ کے اصول کا ایک پہلو یہ بھی دیکھئے کہ علامہ نیموی رحمۃ اللہ علیہ نے امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی ایک مرسل روایت کو ’’مرسل جید‘‘ کہاتو بعض نے اس پر تعاقب کیا کہ مراسیل زہری ضعیف ہیں۔ لہٰذا علامہ نیموی رحمۃ اللہ علیہ کا قول درست نہیں۔ جس کے جواب میں حضرت عثمانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل کو سب نے رد نہیں کیا، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ اس کی مراسیل سے استدلال کرتے ہیں۔ ((فالحق أن مراسیل الزھری مختلف فیھا ضعفھا بعضھم واحتج بھا بعضھم ومثلہ یکون حسناً صالحا للا حتجاج بہ)) الخ[1] ’’لہٰذا حق یہ ہے کہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مراسیل مختلف فیھا ہیں بعض ان کو ضعیف اور بعض ان سے استدلال کرتے ہیں۔ اس جیسی روایت حسن اوراستدلال کے قابل ہوتی ہے۔‘‘ غور فرمائیے یہاں بھی اسی ’’مختلف فیہ‘‘ کے اصول کے سہارے امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کی مرسل سے استدلال کیا جاتا ہے۔حالانکہ انھیں اس تکلف کی ضرورت ہی نہ تھی کیونکہ ان کے نزدیک علی الاطلاق مرسل حجت اور صحیح ہےہم یہاں دو باتیں مزید عرض کرنا چاہتے ہیں۔ 1. ابھی ہم اوپر نقل کرآئے ہیں کہ مولانا عثمانی مرحوم نے حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے
Flag Counter