Maktaba Wahhabi

260 - 413
’’مجھے معلوم نہیں کہ انھوں یہ کیفیت کہاں سے لی ہے، شاید انھوں نے یہ کیفیت اپنے مشائخ سے حاصل کی ہے واللہ اعلم‘‘ مولانا عثمانی کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ مولانا ڈیانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اس اعتراض کی بھی کوئی چارہ گری کرتے،مگر اس سے انھوں نے خاموشی میں ہی عافیت سمجھی۔ تنبیہ ثانی حضرت وائل کی زیرِ بحث بزار اور طبرانی کی حدیث جس کو مولانا عثمانی اپنے اصول کے مطابق حسن یا صحیح قرار دینے پر مصر ہیں۔جسے انھوں نے مجمع الزوائد[1] سے نقل کیا ہے۔ اسی مقام پر علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: کہ بزار کی مفصل روایت ان شاء اللّٰه صفۃ الصلاۃ میں آئے گی۔ چنانچہ مجمع الزوائد[2] میں یہ مفصل روایت موجود ہے۔اس میں یہ الفاظ بھی منقول ہیں: ((ثم وضع یمینہ علی یسارہ وعند صدرہ)) ’’کہ پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر سینے کے قریب رکھا۔‘‘ اسی طرح یہ الفاظ بھی اسی روایت کا حصہ ہیں۔ ((فقال: آمین، حتی سمع من خلفہ)) ’’پھر آپ نے آمین کہی حتی کہ جو آپ کے پیچھے تھے انھوں نے سنی‘‘ نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسئلہ ہو یا آمین بالجہر کا ،مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے اعلاء السنن میں فریقِ ثانی کی روایات پرنقد وتبصرہ کیا ہے۔ مگر آپ حیران ہوں گے کہ جس کو وہ حسن قرار دیتے ہیں بھولے سے بھی ان مباحث میں اس حدیث کی طرف اشارہ نہیں کرتے۔ اگر یہ روایت حسن ہے تو پھر ناف کے اوپر سینے کے قریب ہاتھ باندھنے اور آمین بالجہر کی اس
Flag Counter