Maktaba Wahhabi

246 - 413
پانچویں مثال اسی اصول کے بارے میں یہ مثال بھی دیکھئے مولانا عثمانی ’باب استحباب مسح الرقبۃ‘ کے تحت مسند بزار کی ایک روایت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: اس کی سند میں محمد بن حجر ہے۔ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ’ لہ مناکیر ‘ اور بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ’فیہ بعض النظر ‘ اور ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: وہ شیخ ہے۔ جیسا کہ لسان المیزان[1] میں ہے۔میں کہتا ہوں کہ ’’شیخ‘‘ کا لفظ الفاظِ تعدیل میں سے ہے جیسا کہ پہلے گزرا ہے ۔ لہٰذا یہ راوی مختلف فیہ ہے۔ ’فھو مختلف فیہ‘۔[2] یہاں بھی غور کیجئے کہ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی جرح کے مقابلے میں امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ کے لفظ ’’شیخ‘‘ کو اختلاف کا سبب قرار دے کر اس روایت کو مختلف فیہ کہا گیا اور یوں اس سے استدلال کی راہ بنا لی گئی۔ ’’شیخ‘‘ الفاظِ تعدیل میں سے ہے؟ پہلے یہ دیکھئے کہ مولانا صاحب نے جو یہ فرمایا کہ ’’شیخ‘‘ الفاظِ تعدیل میں سے ہے توپہلے محولہ مقام پر انھوں نے کیا فرمایا ہے۔ چنانچہ باب کفایۃ مسح ربع الرأس کے تحت طبرانی اوسط سے ایک روایت نقل کر کے علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ اس میں غسان بن عوف ضعیف ہے۔ پھر اس کے دفاع میں فرمایا ہے: کہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ’’شیخ بصری‘‘ کہا ہے اور یہ الفاظِ تعدیل میں سے ہے جیسا کہ تدریب الراوی میں ہے اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کہا ہے۔’’شیخ‘‘ وغیرہ الفاظ مطلقاً ضعیف نہ ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔[3] اسی طرح سعید بن سابق کو امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’شیخ ‘‘ کہا تو مولانا صاحب فرماتے ہیں یہ تعدیل ہے لہٰذا سند حسن ہے۔[4]
Flag Counter