Maktaba Wahhabi

247 - 413
اولاً: گزارش ہے کہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے بلاشبہ تدریب الراوی میں اس لفظ کو تعدیل میں شمار کیا ہے، مگر کیا ایسے راوی سے جسے ’’شیخ‘‘ کہا گیا ہو اس کی حدیث سے استدلال اور اس کی حدیث کو حسن یا صحیح قرار دینا بھی علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے؟ ع سخن شناس نۂ دلبرا خطاایں جااست حالانکہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے الفاظِ تعدیل کی تقسیم میں امام ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ الفاظِ تعدیل کا تیسرا درجہ ہے کہ ((شیخ ‘ فیکتب وینظر)) [1] ’’شیخ‘‘ ایسے راوی کی حدیث لکھی جائے گی اور اس پر غور وتأمل کیا جائے گا۔‘‘ خود مولانا عثمانی نے بھی الفاظِ تعدیل میں’’شیخ‘‘ کو پانچویں درجے میں شمار کیا ہے جس کے بارے میں وہ فرماتے ہیں کہ: ((یکتب حدیثہ وینظر فیہ لأن ھذہ العبارۃ لاتشعر بالضبط فیعتبر حدیثہ بموافقۃ الضابطین کما فی تدریب الراوی)) [2] ’’اس کی حدیث لکھی جائے گی اور اس پر غور وفکر کیا جائے گا کیونکہ اس عبارت سے ضبط کا پتہ نہیں چلتا ،ضابط راویوں کی موافقت ہی میں اس کی روایت معتبر ہو گی۔‘‘ لہٰذا ’’شیخ‘‘ کا لفظ تعدیل میں شمار کرنے والوں نے خود ہی اس کی پوزیشن بھی واضح کر دی ہے،مگر افسوس اس کے برعکس مولانا صاحب منطقی طریقہ سے اس کی حدیث کو حسن یا صحیح باور کرانے کے درپے ہیں۔ کہ یہ لفظ تعدیل ہے۔ لہٰذا راوی مختلف فیہ ہوا اور جو مختلف فیہ ہو وہ کم سے کم حسن درجہ کا ہوتا ہے ع رکھ لیا ہے نام اس کا آسمان تحریر میں رہی بات علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کی تو انھوں نے کب فرمایا ہے کہ عدم ضعف کی بنا پر اس کا ثقہ
Flag Counter