Maktaba Wahhabi

248 - 413
یا صدوق ہونا ثابت ہوتا ہے؟ بالخصوص جبکہ انھوں نے دوٹوک الفاظ میں العباس بن الفضل العدنی کے ترجمہ میں، جسے امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے’’شیخ‘‘ کہا ہے، فرمایا ہے: ((لیس ھو عبارۃ جرح ولہذا لم أذکر فی کتابنا أحداً ممن قال فیہ ذلک، ولکنھا أیضاً ماھی عبارۃ توثیق، وبالاستقراء یلوح لک أنہ لیس بحجۃ ، ومن ذلک قولہ: یکتب حدیثہ، أی لیس ھو بحجۃ)) [1] ’’یہ جرح کی عبارت نہیں، اسی لیے میں نے کتاب میں کسی ایسے راوی کو ذکر نہیں کیا جسے انھوں نے شیخ کہا ہے لیکن یہ تو ثیق کی بھی عبارت نہیں تم پر استقراء سے ظاہر ہو جائے گا کہ وہ حجت نہیں ہے۔ اسی قبیل سے ان کا قول ’یکتب حدیثہ‘ ہے یعنی وہ حجت نہیں ہے۔‘‘ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کی میزان ہی میں اس وضاحت کے بعد مقدمہ کی ایسی عبارت سے تعدیل سمجھنا سراسرابے خبری کی دلیل ہے۔ اسی طرح علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے ’باب کراھۃ الصف بین السواری للمأموم‘ کے تحت علامہ ابو الحسن رحمۃ اللہ علیہ ابن قطان سے نقل کیا ہے کہ ((ھذا لیس بتضعیف وإنما ھوإخبار بأنہ لیس من أعلام أھل العلم وإنما ھو شیخ وقعت لہ روایات أخذت عنہ)) [2] ’’شیخ‘‘ یہ راوی کی تضعیف نہیں یہ تو خبر ہے کہ یہ شخص بڑے اہلِ علم میں سے نہیں بلکہ شیخ ہے جس کی روایات اس سے لی گئی ہیں۔‘‘ بلکہ علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے یہی عبارت مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اعلاء السنن[3] میں نقل کی ہے اور یہی بات انھوں نے بحوالہ نصب الرایہ [4] طالب بن حجیر کے بارے میں
Flag Counter