Maktaba Wahhabi

419 - 413
کوئی دفاع نہیں کیا۔ [1] علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی البنایہ شرح الہدایہ[2] میں دونوں اسانید سے اسے ذکر کیا ہے اور علامہ ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ کی موضوعات کے حوالے سے اس کے موضوع ہونے کا اظہار کیا ہے۔ ماضی قریب کے محدث علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی سلسلہ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ[3] میں دونوں واسطوں سے روایت ذکر کر کے اسے موضوع قرار دیا ہے۔ ہماری ان توضیحات سے یہ بات نصف النہار کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ یہ روایت موضوع اور بے اصل ہے،مگر ایک مولانا عثمانی ہیں جو اسے سہارا دینے کی کوشش میں ہیں۔ کہ یہ موضوع نہیں ضعیف ہے۔ صرف اس لیے کہ یہ ان کے مذہب حنفی کی مؤید ہے۔ حالانکہ ان سے قبل علمائے احناف بھی اسے موضوع قرار دے چکے ہیں۔ جس سے مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کا اپنے مذہب کی تائید میں تصلب اور تساہل بالکل عیاں ہو جاتا ہے۔ مسلک کی تائید اور بے سند روایت مولانا عثمانی نے ایک باب قائم کیا ہے۔ ’ باب کراھۃ عد الآی و التسبیح بالید فی الفریضۃ دون النفل‘ ’’کہ فرض نماز میں آیات کا یا تسبیحات کا ہاتھ سے شمار مکروہ ہے نفلوں میں مکروہ نہیں۔‘‘اس کے تحت انھوں نے علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ کی ’’البنایۃ‘‘ شرح الھدایہ سے ایک روایت حضرت ابوامامۃ رضی اللہ عنہ اور واثلہ رضی اللہ عنہ بن اسقع سے نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیات کو فرض نمازوں میں شمار کرنے سے منع کیا ہے اور نفلوں میں اجازت دی ہے۔ یہ حدیث کیسی ہے؟ مولانا صاحب نے اس کے بارے میں فرمایا ہے: ((لم أقف علی سندہ ولکن فقہائنا عملوابہ، وھو علامۃ قبول الحدیث)) [4]
Flag Counter