Maktaba Wahhabi

259 - 413
دوسری بات الٹے ہاتھ کی انگلیوں سے مسح کے معمول بہا طریقہ کی تھی کہ اس کا ذکر تو کسی بھی حدیث میں نہیں ، بلکہ کہنا چاہیے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے تلامذہ سے بھی ایسی کوئی صراحت نہیں۔ یہ مخصوص طریقہ دین میں کہاں سے درآیا ہے؟ افسوس اس طرف مولانا عثمانی نے توجہ ہی نہیں فرمائی ۔ مولانا لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ کا نعرہ مستانہ جبکہ مولانا عبد الحی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی معمول بہا طریقۂ مسح کا ذکر کرتے ہوئے بالآخر فرمایا ہے: ((وأماما ذکرہ صاحب النھایۃ وغیرہ فی کیفیتہ أنہ یمسح الرقبۃ بعد مسح الرأس والأذنین بظہور الأصابع الثلاث فلم أجدلہ أصلاً ولذاترکتہ بعد ماکنت أعملہ وأخذت بما ثبت فی الأحادیث)) [1] ’’اور جو کیفیت مسح کی صاحب نہایہ وغیرہ نے ذکر کی ہے کہ سر اور کانوں کے مسح کے بعد تین انگلیوں کی الٹی جانب سے گردن کا مسح کیا جائے تو اس بارے میں مجھے کوئی دلیل نہیں ملی۔ میں اسی پر عمل کرتا تھا،مگر علم ہونے کے بعد میں نے یہ طریقۂ مسح چھوڑ دیا اور جو احادیث سے ثابت ہے اس پر عمل کرنے لگا۔‘‘ کہ سر کے مسح کے ساتھ ہی ہاتھ گردن پر بھی لگائے جائیں۔ تحفۃ الطلبۃ کے آخر میں بھی انھوں نے نہایہ وغیرہ سے مسح کی معمول بھا صورت نقل کی ہے بلکہ ’’الیاس زادہ‘‘ سے تو یہ بھی نقل کیا ہے کہ گردن کے مسح کے لیے نئے پانی سے انگلیاں ترکرلی جائیں۔ مگر ((ولاادری من أین أخذواھذہ الکیفیۃ ولعلھا مأخوذۃ من مشایخھم واللّٰه أعلم)) [2]
Flag Counter