Maktaba Wahhabi

317 - 413
التقریب: کان ربما دلس)) [1] ’’ رہے سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ تو وہ کبھی کبھی تدلیس کرتے ہیں اور اس روایت کو انھوں نے معنعن ذکر کیا ہے اور حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تقریب میں کہا ہے کہ وہ بعض دفعہ تدلیس کرتے ہیں۔‘‘ غور فرمائیے امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ بالاتفاق ثقہ ہیں اور مدلس ہیں خیر القرون کے راوی ہیں مگر تدلیس کی وجہ سے ان کی روایت مرجوح ہے۔ بتلائیے اصول کہاں گیا؟ یہی نہیں بلکہ یہی امام سفیان رحمۃ اللہ علیہ ﴿لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ’بلغنا أنہ التکبیر یوم الفطر‘ ’’ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ اس سے مراد عید الفطر کی تکبیرات ہیں۔‘‘ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((سندہ صحیح وبلاغات سفیان حجۃ عندنا)) [2] ’’اس کی سند صحیح ہے اور سفیان رحمۃ اللہ علیہ کی بلاغات ہمارے نزدیک حجت ہیں۔‘‘ اب یہ کیا ستم ظریفی ہے کہ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی بلاغات تو حجت ہوں،مگر اس کی معنعن روایت ناقابلِ قبول اور مرجوح ہو۔ امام مکحول دمشقی آپ مشہور تابعی اور دمشق کے محدث اور فقیہ ہیں۔ مولانا عثمانی نے ان کی مرسل سے استدلال بھی کیا ہے۔[3] مگر ’’مکحول عن محمود‘‘ کی روایت کے بارے میں معترض ہیں کہ مکحول کا محمود سے سماع ثابت نہیں۔[4] جب مولانا صاحب کے نزدیک قرون ثلاثہ کی مراسیل، تدلیس اور انقطاع باعث ضرر نہیں تو یہاں مکحول کی محمود سے روایت باعث ضرر کیوں ہے؟
Flag Counter