Maktaba Wahhabi

158 - 413
’’صالح الحدیث ‘‘ نہیں ہے۔ ایک دوسرا مقام علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ کا عن سے روایت نقل کرنا اور مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کا ایسی حدیث کو حسن قرار دینے کی ایک اور نادر مثال دیکھئے۔ انھوں نے ’باب اجابۃ الأذان والاقامۃ‘ کے تحت حاشیہ میں علامہ ابن ھمام رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث مسند ابی یعلیٰ، طبرانی کی کتاب الدعاء اور المستدرک للحاکم سے نقل کی ہے اور کہا ہے کہ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے۔علامہ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کہ اس میں ابوعائذعفیر کے ضعف کی وجہ سے نظر ہے،مگر کہا جائے گا کہ وہ حسن ہے اگر ضعیف بھی ہو تو ایسے مقام پر اس جیسی حدیث ہی کافی ہے۔ مولانا عثمانی نے یہ سب فتح القدیر[1] کے حوالے سے نقل کیا ہے۔اس کے بعد ’’بعض الناس‘‘ یعنی مولانا احمد حسن سنبھلی سے یہ اعتراض نقل کیا ہے کہ اس میں سند کے اعتبار سے کلام ہے، اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تقریب میں اسے ضعیف کہا ہے۔ میں نے اس کے بارے میں کوئی توثیق نہیں دیکھی، نیز اس میں ولید بن مسلم مدلس ہے اور اس کی تدلیس تمام کے ہاں مردود ہے کیونکہ وہ ضعفاء سے تدلیس کرتا ہے۔ جیسا کہ تہذیب[2] میں ہے۔ اور حاکم رحمۃ اللہ علیہ کی تصحیح اہلِ فن کی تصدیق کے بغیر کافی نہیں۔ اور شیخ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ ان (یعنی اہلِ فن) میں سے نہیں ہیں۔[3] یہ اعتراض نقل کرنے کے بعد مولانا عثمانی مرحوم نے معترض کے اس اعتراض کا جو جواب دیا شائقین ان کے قلم سے دیکھ لیں تو بہتر ہے۔ ہم اس کا خلاصہ عرض کیے دیتے ہیں۔ فرمایا گیا : ’’یہ بہت بڑا کلمہ ہے جو اس کے منہ سے نکلا ہے، اللہ کی قسم! ہم جیسے تو علامہ ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ کی جوتی کی خاک بھی نہیں چہ جائیکہ ہم ان کے بارے میں اس قسم کی
Flag Counter