Maktaba Wahhabi

159 - 413
بات کہیں، ہم اللہ سے ادب کے سوالی ہیں۔ اگر وہ اہلِ فن سے نہیں ہیں تو اور دوسرا کون ہے؟ اگر وہ تحسین وتصحیح میں متساہل ہیں تو کیا ہوا امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور حاکم رحمۃ اللہ علیہ بھی تو متساہل ہیں۔ لیکن یہ ان کی جلالت شان میں حرف کا باعث نہیں، معترض کا کہنا کہ عفیر بن معدان ضعیف ہے ۔حالانکہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے بارے میں ’’شیخ صالح ضعیف الحدیث‘‘ کہا ہے جیسا کہ میزان میں ہے۔اور راوی جب ’’صدوق صالح‘‘ ہو تو قصور حفظ کی وجہ سے اس کی حدیث صحیح نہیں ہوتی ہے البتہ حسن ہوتی ہے۔ بشرطیکہ وہ کثیر الخطأ اور متھم بالکذب نہ ہو۔ اور عفیر متھم بالکذب والفسق نہیں بلکہ امام ابوداود نے ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔ لہٰذا وہ حسن درجہ سے کم نہیں بالخصوص جبکہ اس کا شاہد حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہے۔ رہی بات ولید بن مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی تدلیس کی، تو حاکم کی سند تدلیس سے سالم ہے کیونکہ علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے الترغیب میں نقل کیا ہے اور انھوں نے صرف عفیر کے ضعف کا ذکر کیا ہے۔ اسی طرح امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی عفیر کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے اور ان دونوں نے ولید کی تدلیس کا ذکر نہیں کیا۔ اگر ایسا ہوتا توعلامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ اس کا ببانگ دہل اعلان کرتے اور اسے ’’عن‘‘ سے ذکر نہ کرتے جو اس کے صحیح یا حسن یا ان دونوں کے قریب قریب ہونے کی دلیل ہے۔ لہٰذا امام ابن ہمام نے کسی قسم کے تساہل کاارتکاب نہیں کیا جیسا کہ معترض نے کہا ہے۔‘‘ ان کے آخری الفاظ ملاحظہ ہوں: ((وأماقولہ: ’فیہ عنعنۃ الولید بن مسلم‘ قلت طریق الحاکم سالمۃ عنھا لأن الحدیث أخرجہ المنذری فی الترغیب من طریق الحاکم ولم یتکلم علیہ إلابضعف عفیر بن معدان وکذا الحاکم انمانظر فیہ بضعفہ ولم یذکرا فیہ علۃ الولید، فلو کانت لصاح بھا
Flag Counter