Maktaba Wahhabi

160 - 413
المنذری ولم یخرجہ فی ترغیبہ مصدراً بلفظ ’عن‘ وھی علامۃ صحۃ الحدیث أوحسنہ أومقارب لھما علی قاعدتہ کما لایخفی علی من طالع مقدمتہ، فثبت أن ابن الھمام رحمہ اللّٰه لم یتساہل فی تحسین ھذا الإسناد کما زعمہ المعترض)) مولانا احمد حسن سنبھلی کے جواب میں عثمانی صاحب نے بڑی جلی کٹی سنائی ہیں۔ مگر امر واقع یہ ہے کہ موقف معترض کا ہی درست ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اولاً: اس لیے کہ راوی ابو عائذ عفیر بن معدان اپنی صالحیت کے باوصف حدیث میں انتہائی ضعیف ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اسے ضعیف منکر الحدیث،یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ لا شیء، لیس بثقۃ، دحیم ضعیف الحدیث، امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے دحیم رحمۃ اللہ علیہ سے سنا فرماتے تھے: عفیر بن معدان ’لیس بشيء‘ ہے سلیم بن عامر سے روایت کرتا ہے اوردحیم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو جعفر بن زبیر اور بشر بن نمیر جیسا قرار دیا ہے۔نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے ’لیس بثقۃ لا یکتب حدیثہ‘ ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے ’عامۃ روایاتہ غیر محفوظۃ‘ کہا ہے اور امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے شیخ صالح ضعیف الحدیث۔ التہذیب للمزی،[1] تہذیب التہذیب سے عفیر کا ترجمہ ساقط ہے۔ البتہ تقریب(240) میں ہے ’’ضعیف‘ ‘ مگر تقریب کے اکثر نسخوں میں’’عفین‘ ہے مگر بعض میں عفیر صحیح طبع ہوا ہے۔ امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے :وہ ضعیف الحدیث ہے، ’عن سلیم بن عامر عن أبی امامۃ‘ کی سند سے اکثر روایتیں بیان کرتا ہے۔ جن کی کوئی اصل نہیں اس کی حدیث سے کوئی شغل نہ رکھا جائے۔ [2] آگے بڑھنے سے پہلے یہ دیکھئے کہ حضرت عثمانی مرحوم نے عفیر بن معدان کے بارے میں میزان الاعتدال کے حوالے سے صرف امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا کہ وہ ’’شیخ صالح
Flag Counter