Maktaba Wahhabi

358 - 413
اور امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ سے اس کی تکذیب نقل کی ہے۔[1] اس سے حسن اللؤلؤی کی حیثیت کو سمجھا جا سکتا ہے۔ ابواسحاق عمرو بن عبد اللہ السبیعی رحمۃ اللہ علیہ ابو اسحاق ثقہ تابعین میں شمار ہوتے ہیں،مگر تدلیس اور اختلاط کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے تھے ۔ ان کے بارے میں مولانا صاحب کے چند ارشادات ملاحظہ فرمائیے۔ ((أبو إسحاق وإن کان من المدلسین ولکنہ من الطبقۃ الثالثۃ التی قبل بعض المحدثین حدیثھم واحتملوا تدلیسھم)) [2] ’’ابو اسحاق رحمۃ اللہ علیہ اگرچہ مدلسین میں سے ہے،مگر وہ طبقہ ثالثہ میں سے ہے جن کی بعض محدثین نے تدلیس قبول کی ہے اور اسے محتمل قرار دیا ہے۔‘‘ بلاشبہ ابو اسحاق رحمۃ اللہ علیہ تیسرے طبقہ کا مدلس ہے،مگر تیسرے طبقہ کے مدلسین کے بارے میں جو تاثر دیا گیا ہے وہ محلِ نظر ہے۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کے تو الفاظ ہیں: ((من أکثر من التدلیس فلم یحتج الأئمۃ بأحادیثھم الاّبما صرحوافیہ بالسماع ومنھم من ردحدیثھم مطلقاً ومنھم من قبلھم کأبی الزبیر)) [3] ’’ جو اکثر تدلیس کرتے ہیں ائمہ ان کی انھی احادیث سے استدلال کرتے ہیں جن میں وہ سماع کی صراحت کریں ان میں سے بعض نے مطلقاً ان کی حدیث رد کر دی ہے اور بعض نے ان کی حدیث قبول کی ہے۔ جیسے ابوالزبیر‘‘ گویا باکثرت تدلیس کرنے والوں میں جن کی حدیث کو غیر مدلس سمجھ کر قبول کیا گیا ہے وہ ابوزبیر رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ جس کے بارے میں حافظ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
Flag Counter