Maktaba Wahhabi

306 - 413
عثمانی رحمۃ اللہ علیہ پہلے کر آئے ہیں؟ جب امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ کایہ اصول ہی درست نہیں تو یہاں اسی اصول سے ہارون بن مسلم کی توثیق پر استدلال کہاں کا انصاف ہے؟امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ جس راوی کو ثقہ کہیں اسی اصول کی بنا پر ان کی توثیق مردود ٹھہرے،مگر جس کے بارے میں وہ خاموش ہوں اس کی توثیق اس اصول کے سہارے کر دی جائے۔بتلائیے! یہ علم وفن کی خدمت ہے؟ یا اپنے مسلک وموقف کی؟ ثقہ کی زیادت مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کی حسب ذیل روایت نقل کر کے فرمایا ہے: ’’اسنادہ حسن‘‘ روایت کے الفاظ ہیں: ((بین کل أذانین صلاۃ إلاالمغرب)) ’’ہر دو اذانوں کے مابین نماز ہے سوائے مغرب کے۔‘‘ اس روایت کے بارے میں امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ: یہ شاذ ہے کیونکہ حیان بن عبید اللہ نے حفاظ کی مخالفت کی ہے وہ ’الاالمغرب‘ کا لفظ ذکر نہیں کرتے۔ مولانا عثمانی اس کے جواب میں فرماتے ہیں: کہ حیان صدوق ،ثقہ راوی ہے[1] اور نخبۃ الفکر میں ہے کہ حسن اور صحیح درجے کا راوی ہو تو اس کی زیادت مقبول ہے بشرطیکہ وہ اس سے اوثق کی روایت کے منافی نہ ہو۔[2] اسی اصول کے تحت شریک کو حسن درجے کا راوی قرار دے کر اس کی متصل روایت کو قبول کیا گیا ہے۔ [3] یہی اصول انھوں نے متعدد مقامات پر اپنایا ہے اور اسی کا ذکر انھوں نے قواعد علوم الحدیث [4] میں بھی کیا ہے۔
Flag Counter