Maktaba Wahhabi

394 - 413
السنۃ‘ تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ جو کچھ منادی ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے سنی وہ درست ہے۔‘‘ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: کہ میں ایک روز ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں چھت پر گیا میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت میں ہیں، شام کی طرف منہ ہے ،کعبہ مکرمہ کی طرف پیٹھ ہے۔ اسی بنا پر ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :کہ چاردیواری کے اندر بیت الخلاء میں بیت اللہ کی طرف منہ یا پیٹھ جائز ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بھی یہی موقف ہے امام مالک، شافعی، اسحاق رحمۃ اللہ علیہم اور ایک قول میں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی موقف ہے،مگر فقیہانہ بصیرت ہی کا کرشمہ ہے کہ فرمایا گیا:’’ ممکن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا عذر کی بنا پر کیا ہو، یا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی صحیح طور پر دیکھ نہ سکے ہوں اور انھوں نے ایسا سمجھ لیا ہو۔‘‘[1] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اچانک نظر پڑی، تو انھوں نے اس کو بھی بے فائدہ نہیں رکھا، ایک شرعی حکم محفوظ کر لیا جس پر خود ان کا عمل ہے اور کئی فقہاء کا فتوی اس کے مطابق ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی عذر کی بنا پر سمجھا ،نہ ہی اس میں انھیں کوئی اشتباہ ہوا۔ اگر انھیں اشتباہ ہوتا تو اس پر فتوی کی بنیاد نہ رکھتے،مگر فقہائے تھانہ بھون کو یہی سمجھ آرہی ہے کہ وہ صحیح طور پر دیکھ ہی نہیں سکے تھے۔ سبحانک ھذا بہتان عظیم فقہی اختلافی مسائل میں اپنے دلائل کی تقویت وترجیح ہر ایک کا حق ہے،مگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اس نوعیت کے تبصرے بہر حال نامناسب بلکہ بالکل غلط ہیں۔ بعض کتابوں کا غلط انتساب مولانا عثمانی نے اعلاء السنن[2] میں ’’رحمۃ الامۃ‘‘ کتاب کا انتساب علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف کیا ہے اور ’ قال الشعرانی فی رحمۃ الأمۃ‘ کہہ کر اس کی عبارت ذکر کی ہے۔ حالانکہ یہ کتاب علامہ ابوعبد اللہ محمد بن عبد الرحمن الدمشقی العثمانی الشافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے۔ اعلاء
Flag Counter