Maktaba Wahhabi

340 - 413
محمد بن حمید الرازی حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے بارے میں کہا ہے: ’حافظ ضعیف وکان ابن معین حسن الرأی فیہ[1] ’’وہ حافظ، ضعیف تھے، ابن معین رحمۃ اللہ علیہ ان کے بارے میں اچھی رائے رکھتے تھے، مولانا عثمانی اس کی حدیث کی سند کو حسن قرار دیتے ہیں۔[2] جلد سات میں اس کی تفصیل میں انھوں نے ذکر کیا ہے کہ اس سے امام ابوداود، ترمذی ، احمداور ابن معین رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ نے روایت لی ہے۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تعریف کی ہے اور امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے ثقہ کہا ہے اور فرمایا ہے: کہ اس سے جومناکیر منقول ہیں وہ اس کی وجہ سے نہیں،بلکہ اس کے تلامذہ کی بنا پر ہیں جعفر بن ابی عثمان طیالسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی توثیق کی ہے۔ یہ تعدیل مفسر ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تعدیل کرنے والے جارحین کے اقوال جانتے تھے۔دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے السنن میں اس کی حدیث کو حسن کہا ہے۔ لہٰذا وہ ہمارے اصول (مختلف فیہ) کی بنا پر حسن الحدیث ہے۔ مولانا کی بیان کی گئی توثیق وتوصیف کے برعکس یہ بھی دیکھئے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس کے بارے میں ’فیہ نظر‘ کہتے ہیں۔ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ لیس بثقۃ، جوزجانی رحمۃ اللہ علیہ ، غیرثقۃ کہتے ہیں۔ فضلک الرازی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: میرے پاس اس کی ۵۰ہزار احادیث ہیں میں ایک حرف بھی ان سے بیان نہیں کروں گا۔ صالح بن محمد اسدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: ابن حمیدہمیں جو بھی بیان کرتا، ہم اسے اس میں متہم سمجھتے تھے۔ انھوں نے یہ بھی کہا: میں نے اللہ پر جرأت کرنے والا اس سے بڑھ کر کسی اورکو نہیں پایا۔ وہ لوگوں کی احادیث لیتااور بعض کو بعض پر مقلوب کرکے بیان کرتا تھا۔ یہ بھی انھوں نے کہا: جھوٹ بولنے میں دوبڑے ماہر تھے ایک شاذکونی دوسرا محمد بن حمید۔ ابو القاسم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں میں نے ابوزرعہ رحمۃ اللہ علیہ سے محمد بن حمید کے بارے میں پوچھا، تو انھوں نے اپنی انگلی سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا، میں نے کہا: وہ
Flag Counter