Maktaba Wahhabi

118 - 413
اسے کوڑے مارے جائیں۔ ’یجلد السکران من النبیذ‘ یہی کذاب حسن سے مرسلاً مرفوع نقل کرتا ہے کہ جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو میرے منبر پر دیکھوتواسے قتل کر دو، امام الساجی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس کی بداعتقادیوں اور بدعملیوں کا دائرہ بہت طویل ہے اس کی حدیث اہلِ حدیث جیسی نہیں تھی۔ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بہت کچھ نقل کر نے کے بعد کہا ہے: ’والکلام فیہ والطعن علیہ کثیر جداً‘ اس میں کلام اور اس پر طعن بہت زیادہ ہے۔[1] حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تقریب [2] میں کہا ہے ایک جماعت نے اسے جھوٹ سے متہم کیا ہے باوجودیکہ وہ عابد تھا۔ الدرایہ[3] میں کہا ہے:’ ’متروک ‘‘اور فتح الباری[4] میں ’ساقط الحدیث‘ کہا ہے۔اور لسان[5] میں کہا ہے کہ اسے ایوب اور حمید طویل نے جھوٹا کہا ہے ان دونوں کے بعد اور کون ہے۔ علامہ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی نقل کیا ہے کہ اسے کذاب کہا گیا ہے۔[6] علامہ الخوارزمی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کہا ہے کہ ترکہ یحییٰ القطان۔[7] یہ ہیں ماشاء اللہ استاد، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے۔ اسی عمروبن عبید کے استاد ہونے کے ناطے مولانا صاحب نے غالباً اس کا دفاع نہیں کیا ورنہ ان کے لیے اس کی توثیق کے لیے استاد ہونا ہی کافی ہوتا ۔ اسی عمروبن عبید نے حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ ’ اجمع المسلمون علی أن الوتر بثلاث لا یسلم إلا فی آخرھن‘ انھوں نے فرمایا: مسلمانوں کا اجماع ہے کہ وترتین رکعت ہیں ان کے آخر میں ہی سلام پھیراجائے۔‘‘ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس اثر کو قابلِ قبول بنانے اور عمروبن عبید کے دفاع میں کیا طریقہ اختیار کیا وہ بھی ملاحظہ فرمائیں، ارشاد ہوتا ہے: ’’حافظ رحمۃ اللہ علیہ نے الدرایہ[8] میں اسے متروک کہا، مگر اس کے ترک پر اجماع نہیں، ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی کئی احادیث ذکر کی ہیں جن کے غالب متون محفوظ ہیں
Flag Counter