Maktaba Wahhabi

63 - 413
نے خلاصہ میں کہا ہے اس میں جہالت ہے۔لیکن اسے ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف نہیں کہا اس لیے یہ ان کے نزدیک حسن ہے۔‘‘ حضرت مولانا مرحوم نے یہ عبارت نصب الرایہ[1] سے نقل کی ہے اور بالکل یہی عبارت اعلاء السنن[2] میں بھی نقل کی ہے۔ بلکہ ایک مقام پر اس کے آخر میں صراحۃً ’’انتھی‘‘ بھی نقل کیا گیا ہے۔ ایک اور مقام پر محمد بن یزید الیمانی جو کہ مجہول راوی ہے کا دفاع کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((لکن الحدیث لم یضعفہ أبوداود فھو حسن عندہ ،کما ذکرہ الزیلعی من عادتہ نقلاً عن المنذری)) [3] ’’لیکن اس حدیث کو ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف نہیں کہا لہٰذا وہ ان کے نزدیک حسن ہے جیسا علامہ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی عادت علامہ منذری سے نقل کی ہے۔‘‘ جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ سابقہ محولہ عبارت علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ کی سمجھ رہے ہیں۔ یہاں دو باتیں قابلِ غور ہیں۔ 1. علامہ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے محولہ صفحہ میں جو نقل کیا ہے وہ تمام کا تمام کلام علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً نہیں،بلکہ ان کا کلام صرف((لیس بالمتین عندھم)) تک ہے۔ جیسا کہ تلخیص المنذری[4] اور عون المعبود[5] میں ہے۔ بلکہ قواعد کے حاشیہ میں ان کے تلمیذِ رشید شیخ ابوغدہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے۔ ((ھذا الحدیث مما انتقدہ المنذری کما تراہ صریحاً)) [6] ’’یہ حدیث ہے جس پر علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ نے نقد کیا ہے جیسا کہ صراحتاً تم دیکھ رہے
Flag Counter