Maktaba Wahhabi

99 - 413
احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لوگوں نے ایک زمانہ سے اس کی حدیث ترک کر دی ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے دیکھا کہ امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ ،عبد الرزاق عن معمر عن ابان کی سند سے ایک نسخہ نقل کر رہے ہیں تو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: آپ یہ نقل کر رہے ہیں حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ ابان کذاب ہے۔ امام یحییٰ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : اے ابو عبد اللہ! میں یہ اس لیے لکھ رہا ہوں کہ کوئی کذاب اسے’معمر عن ثابت عن انس‘ سے نقل کرے تو میں کہوں گا تم جھوٹے ہو یہ ابان سے ہے، معمر عن ثابت سے نہیں۔ امام شعبہ ابو عوانہ ،یحییٰ بن سعید القطان اور عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہم نے بھی اسے ترک کر دیا تھا، بلکہ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ اگر کوئی زنا کرے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ ابان سے روایت کرے۔خود ابان نے امام حماد بن زید رحمۃ اللہ علیہ سے کہا آپ میرے بارے میں شعبہ رحمۃ اللہ علیہ سے کہیں کہ وہ مجھے کچھ نہ کہیں، حماد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں میں نے اس بارے میں شعبہ رحمۃ اللہ علیہ سے بات کی، وہ کچھ روز تو خاموش رہے پھر رات کو میرے ہاں آئے اور فرمایااس سے خاموش رہنا حلال نہیں کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتا ہے۔ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بھی کہا کہ میرا گھر اور لباس مساکین کے لیے صدقہ ہوا اگر ابان حدیث میں جھوٹ نہیں بولتا ۔ امام وکیع رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے جب اس کی روایت آتی تو اس کا نام لینا گوارا نہ کرتے، ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس نے جو کچھ حسن سے سنا ہوتا تھا ،وہ سب حضرت انس رضی اللہ عنہ کے نام سے مرفوع بیان کر دیتا اور اسے معلوم نہ ہوتا تھا۔اس نے 1500کے قریب حدیثیں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیں جن کی کوئی اصل نہیں ۔یزید بن زریع رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: ابان نے مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سنائی، میں نے کہا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے؟ ابان کہنے لگا کیا حضرت انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ بھی کسی اور سے روایت کرتے ہیں؟ یہ سن کر میں نے اسے ترک کر دیا۔ یہ اور اسی نوعیت کی دیگر جروح کی بنا پر ہی مولانا صاحب فرماتے ہیں: محدثین نے اس پر سخت کلام کیا ہے۔ اس کے مقابلے میں حضرت موصوف کا سہارا یہ ہے کہ
Flag Counter