Maktaba Wahhabi

69 - 413
بلکہ ایک صفحہ کے بعد فرماتے ہیں : ((فمدارھذا الحدیث لیس الا علی نافع وھو مجھول )) ’’لہٰذا اس حدیث کا مدار صرف نافع پر ہے اور وہ مجہول ہے۔‘‘ قارئینِ کرام !یہ کون سا انصاف ہے کہ ابو الاحوص اور محمد بن یزید الیمامی کی جہالت تو اس بنا پرمؤثر نہ رہے کہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی حدیث پر سکوت کیا ہے اور وہ روایت استدلال کے قابل ٹھہرے جیسا کہ اعلاء السنن[1] کے حوالے سے ہم پہلے نقل کر آئے ہیں،مگر نافع بن محمود کی روایت پر امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ کے سکوت کے باجود، نافع مجہول ہی ٹھہرے اور اس کی روایت بھی ناقابلِ استدلال قرار پائے ۔تلک إذاً قسمۃ ضیزیٰ حضرت ابو محذورہ کی اذانِ ترجیع کی جو توجیھات علمائے احناف کرتے ہیں ان کی تردید ابو داود مع العون[2] کی روایت سے ہوتی ہے۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے شہادتین میں اپنی آواز کو آہستہ رکھو(دوسری بار) اپنی آواز کو بلند کرو۔ مولانا احمد حسن سنبھلی رحمۃ اللہ علیہ نے یہی معارضہ ’’احیاء السنن‘‘ میں پیش کیا اور کہا’’امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر سکوت کیا ہے اور صحیح ابنِ حبان کی بھی یہ روایت ہے۔‘‘ جس کے جواب میں مولانا عثمانی نے امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کے سکوت پر اپنے موقف کے برعکس اس روایت کو ضعیف قرار دیا اور اس کے راوی الحارث بن عبید اور محمد بن عبد الملک پر آٹھ سطروں میں جرح کی۔[3] پھر لطف یہ کہ اس سے صرف ایک صفحہ بعد ((الصلاۃ خیر من النوم)) کے ثبوت میں حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کی اسی روایت سے استدلال بھی کرتے ہیں اور یہاں’رواہ أبوداود(1/190، 191) وسکت عنہ‘ سے اس کی تصحیح یا تحسین کی طرف اشارہ بھی کرتے ہیں۔[4] ہم قارئینِ کرام کی سہولت کے لیے پہلے ابوداود رحمۃ اللہ علیہ سے یہ روایت مع سند ذکر کرتے ہیں ۔پھر مولانا عثمانی کے الفاظ ذکر کریں گے۔ چنانچہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
Flag Counter