Maktaba Wahhabi

68 - 413
وسکوت أبي داود عنہ)) [1] ’’میں کہتا ہوں ہائے تعجب اس نے اس حدیث کو صحیح بنانے کی اس لیے کوشش کی کہ وہ اس کی غرض کے موافق ہے اور اسے صرف امام ابن السکن رحمۃ اللہ علیہ کا اپنی صحیح میں لانے اور امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ کے سکوت سے حجت قرار دیتا ہے۔‘‘ نہ یہاں اس حدیث سے استدلال پر بحث مقصود ہے اور نہ ان دونوں راویوں کے بارے میں کچھ عرض کرنا ہے ،مقصد یہ ہے امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کے سکوت سے حضرت موصوف نے گو جابجا استدلال کیا ہے اور ایسی روایت کو حسن درجہ سے کم قرار نہیں دیا،مگر جب بات اپنے موقف کے برعکس آتی ہے تو اسی سکوت سے استدلال کرنے والے کے پیچھے پڑجاتے ہیں،اس پر تعجب کا اظہار کرتے ہیں بلکہ اسے خود غرض قرار دیتے ہیں۔ مولانا سنبھلی رحمۃ اللہ علیہ ہوتے توزبان حال سے کہتے ؎ تیری زلف میں ٹھہری تو حسن کہلائی وہی تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں تھی اسی طرح حضرت عثمانی مرحوم ایک مقام پر لکھتے ہیں: ((وطریق زیدبن واقد عن مکحول عن نافع بن محمود عن عبادۃ أخرجہ أبوداود أیضاً فی سننہ فھذہ القصۃ مع قولہ صلي اللّٰهُ عليه وسلم ’لاتفعلوا إلا بأم القرآن‘ لیس إلا من طریق نافع عن عبادۃ وھو مجھول لایعرف)) [2] ’’زید بن واقد عن مکحول عن نافع کی سند کو امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی سنن میں ذکر کیا ہے۔یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: کہ فاتحہ کے بغیر اور کچھ نہ پڑھو‘‘صرف اسی نافع بن محمود کے واسطہ سے ہے اور وہ مجہول ہے۔‘‘
Flag Counter