Maktaba Wahhabi

46 - 413
ہم کسی اور کی بات نہیں ،بلکہ ان کے تلمیذِ رشید شیخ ابو غدہ رحمۃ اللہ علیہ کی بات عرض کرتے ہیں جو انھوں نے مولانا عثمانی کی کتاب قواعد علوم الحدیث کے حواشی میں نقل کی ہے: ((وقد نبہ الذھبی مراراً فی المیزان إلی تساھلہ فقال(412/4) فلایغتر بتحسین الترمذی فعند المحاققۃ غا لبھا ضعاف، وکررالتنبیہ إلی ھذا في(515,407/3) وقال ابن دحیۃ فی العلم المشھور: وکم حسن الترمذی فی کتابہ من أحادیث موضوعۃ وأسانید واھیۃ کما نقلہ الزیلعی فی نصب الرایۃ (217/2))) [1] ’’اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے میزان میں کئی بار امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کے تساہل پر تنبیہ کی ہے چنانچہ(412/4)میں فرمایا :امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی تحسین سے دھوکا نہ کھایا جائے تحقیق سے اکثرحسن ضعیف ثابت ہوتی ہیں۔ اور اس کی مکررتنبیہ(515,407/3) میں بھی کی ہے۔ اور ابن دحیہ نے ’’العلم المشھور‘‘ میں کہا ہے کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے کئی موضوع احادیث اور کمزور اسانید کو اپنی کتاب میں حسن کہا ہے جیسا کہ نصب الرایہ (217/2)میں ہے۔‘‘ ’’منھال بن خلیفہ عن حجاج ‘‘کی جس روایت کا دفاع مولانا صاحب نے کیا ہے۔ اس کے بارے میں حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے ۔ ((حسنہ الترمذی مع ضعف ثلاثۃ فیہ فلا یغتر بتحسین الترمذی فعند المحاققۃ غالبھا ضعاف)) ’’تین راویوں کے ضعف کے باوجود اسے ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن کہا ہے لہٰذا ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی تحسین سے دھوکا نہ کھاؤتحقیق پر ان کی غالب حسن ضعیف ہیں۔[2]
Flag Counter