Maktaba Wahhabi

47 - 413
حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ ہی فرماتے ہیں: سیف بن محمد الثوری کذاب ہے تعجب ہے کہ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اس کی حدیث کو حسن کہتے ہیں۔[1] امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ((باب ما جاء فی صدقۃ الفطر)) میں دوسری حدیث ’ابنِ جریج عن عمروبن شعیب ‘ کی سند سے لائے ہیں اور فرمایا ہے یہ حدیث غریب حسن ہے۔[2] حالانکہ اسی روایت کے بارے میں العلل الکبیر [3] میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ ابنِ جریج نے عمروبن شعیب سے نہیں سنا۔ اسی طرح سورۂ براء ۃ کی تفسیر میں حدیث[4] جو ’الحکم بن عتبۃ عن مقسم عن ابن عباس‘ کی سند سے مروی ہے کے بارے میں بھی امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے’’حسن غریب‘‘ کہا ۔حالانکہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ہی نے ((باب ماجاء فی الخروج الی منی)) میں حدیث[5] اسی’الحکم عن مقسم عن ابن عباس ‘ سند سے روایت ذکر کی اور امام شعبۃ رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے۔ ((لم یسمع الحکم من مقسم إلا خمسۃ أشیاء وعدہ، ولیس ھذا الحدیث فیما عد شعبۃ)) ’’کہ حکم نے مقسم سے صرف پانچ احادیث سنی ہیں اور انھوں نے انہیں شمار کیا اور یہ حدیث ان میں نہیں جنھیں شعبہ نے شمار کیا ہے۔‘‘ اور وہ احادیث حدیث وتر،قنوت، عزمۃ طلاق، جزاء الصید اور آدمی کا حائضہ سے مقاربت کرنے کے بارے میں ہے۔[6] اور سورۂ براء ۃ کی روایت بھی ان پانچ روایات میں سے نہیں ہے،مگر اس کے باوجود امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اسے حسن قرار دیتے ہیں۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر سورۂ الواقعہ میں’رشدین بن سعد عن عمرو بن الحارث
Flag Counter