Maktaba Wahhabi

356 - 413
اسی طرح حسن کا فقیہ ہونااس کی توثیق وتعدیل نہیں،کیونکہ یہ قول سنداً صحیح ثابت نہیں۔ ومن ادعی صحتہ فعلیہ البیان مسلمہ بن قاسم خود ضعیف ہے۔[1] یہی وہ بزرگ ہے جس نے کہا: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ خلق قرآن کے قائل تھے۔[2] حالانکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: جو میری طرف اس بات کی نسبت کرے وہ کذاب ہے۔ایسے ضعیف کا قول اکابر محدثین کے مقابلے میں کیونکر قابلِ قبول ہو سکتا ہے؟ رہا امام ابوعوانہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کا اس سے روایت لینا، تو یہ بھی اس کے ثقہ ہونے کے دلیل نہیں، ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ وہ صرف ثقہ راویوں سے ہی نہیں بلکہ ضعیف، اورکذاب راویوں سے بھی روایت لیتے ہیں۔ نیز لطف کی بات یہ ہے کہ لسان المیزان شیخ ابو غدہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے فرزند سلمان کے اہتمام سے شائع ہوئی، شیخ سلمان نے فوائد علمیہ کی فہرست مرتب کرتے ہوئے لکھا ہے: ’ تساھل أبی عوانۃ فی مستخرجہ والحاکم فی مستدرکہ بإخراجھما لکذاب‘ ’’ابو عوانہ رحمۃ اللہ علیہ اور حاکم رحمۃ اللہ علیہ کا تساہل کہ انھوں نے کذاب سے روایت لی ہے۔[3] اور اس کذاب سے ان کی مراد یہی حسن بن زیاد ہے۔ قارئین کرام! یہ ہے حسن بن زیاداللؤلؤی جس کی توثیق کا باقاعدہ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان قائم کیا ہے اور محدثین نے جو اسے کذاب اورمتروک کہا ہے اس کے بارے میں فرمایا ہے: ((والعجب العجاب أن بعض المحدثین قداتھموہ بالکذب، ولقد صدق من قال إن الرجل لایبلغ درجۃ الصدیقین حتی یرمیہ سبعون صدیقاً مثلہ بالکفروالزندقۃ وھکذاسنۃ اللّٰہ فی أولیاء ہ)) [4] ’’بڑا تعجب ہے کہ بعض محدثین نے اسے متہم بالکذب قرار دیا ہے۔ جس نے کہا سچ کہا کہ آدمی صدیقین کے درجہ تک نہیں پہنچتا جب تک اس جیسے ستر صدیق اسے
Flag Counter